چھاتی کے کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح پریشان کن ہے ٬کنٹرول کیلئے شعو ر وآگاہی ضروری ہے٬ انیسہ زیب طاہرخیلی

خطرناک ٬مہلک بیماری کی بڑھتی شرح پریشان کن ہے ٬تدارک ٬ کنٹرول کیلئے انفرادی و اجتماعی طور پر اپنا موثر کردار ادا کرناہوگا٬تقریب سے خطاب

جمعرات 27 اکتوبر 2016 17:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2016ء)خیبر پختونخوا کی وزیر معدنی ترقی و محنت انیسہ زیب طاہر خیلی نے معاشرے میں بریسٹ کینسر اور اس کے علاج معالجے کے حوالے سے شعور و آگاہی پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اس خطرناک اور مہلک بیماری کی بڑھتی ہوئی شرح انتہائی پریشان کن ہے جس کے تدارک اور کنڑول کیلئے ہمیں انفرادی و اجتماعی طور پر اپنا موثر کردار ادا کرناہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا پختہ عزم ہے کہ صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات کو مزید بڑھایا جائے اور اس سلسلے میں کوششیں کی جائیں گی کہ صوبے کی طرف سے پہلے کی طرح کینسر کے مریضوں کے بہتر علاج معالجے کیلئے ارنم ہسپتال پشاور کو مزید فنڈز فراہم کئے جائیں کیونکہ صوبے میں یہی وہ واحد سرکاری طبی ادارہ ہے جہاں پر ایک ہی چھت کے نیچے کینسر کے خطرناک مرض کی تشخیص اور علاج معالجے کیلئے تمام سہولیات موجود ہیں اور صوبہ بھر سے مریض علاج کیلئے اسی ہسپتال آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ارنم ہسپتال پشاور میں بریسٹ کینسر کے بارے میں شعور و آگاہی مہم کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمپوزیم سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا ۔سیمپوزیم سے ارنم ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رئوف خٹک ٬کینسر کنسلٹنٹ ڈاکٹر نبیلہ جاوید اور ڈائریکٹر نیفا احسان الله افغانی نے بھی خطاب کیا۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر ہسپتال کی کینسر ویلفیئر سوسائٹی کے لئے اپنی طرف سے پچاس ہزار روپے عطیہ دینے کا اعلان بھی کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال کینسر کے تقریباً85ہزار کیسز تشخیص ہوتے ہیں جو ہمارے لئے انتہائی پریشان کن صورت حال ہے جبکہ خواتین مریضوں میں سب سے زیادہ شرح بریسٹ کینسر کا ہے جس کے تدارک اورکنڑول کیلئے بشمول طلباء٬ سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ دیگر طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرور ت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں کینسر کے علاج معالجے کیلئے ارنم ہسپتال کی کاوشیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور صوبے کی طرف سے بھرپور کوششیں کی جائیں گی کہ اس ادارے کی مالی تعاون کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں ۔

سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ارنم ڈاکٹر ڑئو ف خٹک نے کہا کہ پوری دنیا میں دل کے بیماری کے بعد زیادہ شرح اموات کینسر کے باعث رونما ہوتی ہیں اور یہی بیماری کسی بھی عمر میں انسان کو لاحق ہو سکتی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ صوبے میں کینسر کے مریضوں کی تعدا د تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ارنم ہسپتال میں 2015سے پہلے سالانہ ایک ہزار مریضوں کی اوسط تشخیص ہوئی تھی جبکہ 2016میں یہ تعدا د پانچ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2008سے 2012تک ہسپتال میں 500سے لے کر 700کے قریب بریسٹ کینسر کے مریضوں کا اضافہ ہو اہے ۔سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کینسر کنسلٹنٹ ڈاکٹر نبیلہ جاوید نے کہا کہ سال 2013-14 میں تقریباً14 ملین لوگوں میں کینسر کا مرض لاحق ہوا ہے جس کے نتیجے میں 8ملین لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خواتین مریضوں میں زیادہ پایا جانے والا بریسٹ کینسر ہے جو ایشیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں خواتین کو لاحق ہوتا ہے تاہم یہ خطرناک مرض صرف خواتین کی بیماری نہیں بلکہ اس کا ایک فیصد لگنے کا امکان مردوں کو بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ارنم ہسپتال میں سال2015 میںتقریباً پانچ ہزار کینسر کے مریضوں کی تشخیص کی گئی جس میں سب سے زیادہ شرح 728بریسٹ کینسر کے مریضوں کا تھا۔ڈاکٹر نبیلہ جاوید نے مزید کہا کہ بریسٹ کینسر خطرناک بیماری ہے تاہم بروقت علاج کے ذریعے اس بیماری سے صحت یابی ممکن ہے جبکہ معاشرے اور خصوصی طور پر ہماری خواتین میں اس مرض ٬علاج معالجے اور علامات کے بارے میں شعور و آگاہی انتہائی ضروری ہے۔