پی ٹی آئی ٬متحدہ استعفے کیس

تحریک انصاف نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی٬ہم نے یکطرفہ فیصلہ دیا تو کہا جائے گا ہمیں نہیں سنا گیا٬چیف جسٹس

جمعرات 27 اکتوبر 2016 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی و ایم کیو ایم سے قومی اسمبلی سے استعفوں سے متعلق کیسوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست آئی ہے ۔

اگر ہم نے کوئی یکطرفہ فیصلہ کیا تو کہا جائے گا کہ ہمیں سنا ہی نہیں گیا ۔کیس اہمیت کا حامل ہے ۔ فیصلے کے دور رس نتائج حاصل ہوں گے ۔درخواست گزار ظفر علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ ہوتا ہے تو وہ پیش نہیں ہوتے ۔ پی ٹی آئی نے خود درخواست دینی ہو تو چار مہینے پہلے ڈھونڈرا پیٹتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ان کی حاضری دیکھنی ہو تو یکم نومبر کو آ جانا ۔

دیکھیئے گا کہ کیسے سارے پیش ہوتے ہیں ۔ ظفر علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ استعفوں کے بعد میری رائے میں پوری پارلیمنٹ غیر قانونی چل رہی ہے ۔ہماری درخواست پر تمام فریقین کو نوٹس جاری ہوئے لیکن کوئی پیش نہیں ہوا ۔اب قومی اسمبلی میں کئے جانے والے کام غیر قانونی ہیں ۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے پیش نہ ہونے پر برہمیکا اظہار کیا ۔ درخواست گزار وحید کمال نے عدالت سے استدعا کی کہ میری درخواست ہے کہ استعفی دینے والوں کی تنخواہیں اور مراعات بند کی جائیں ۔

لیکن سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ استعفی دینے والوں کی تنخواہیں جاری کر دی گئی ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست پر فریقین کو پہلے ہی نوٹسز جاری کئے جا چکے ہیں بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت پندرہ نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ۔ (جاوید)