حکمرانوں نے ہوش کا ناخن نہ لیا تو پاکستان کی صورتحال عرا ق اور شام جیسے ہو گا ٬اسفند یار ولی ٬عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی

سی پیک کے متعلق وزیراعظم اے این پی پشتون اور بلوچ عوام کی غلط فہمیان دور کریں ٬سربراہ اے این پی کا بلوچستان ھائیکورٹ بار میں وکلاء سے خطاب

جمعرات 27 اکتوبر 2016 16:56

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ اگر حکمرانوں نے ہوش کا ناخن نہ لیا تو پاکستان کی صورتحال عرا ق اور شام جیسے ہو گا سی پیک کے متعلق وزیراعظم اے این پی پشتون اور بلوچ عوام کی غلط فہمیان دور کریں اور ہم سی پیک کے خلاف نہیں ہے لیکن جو ہمارے تحفظات اور خدشات ہے وہ دور کیا جائے ایسا نہ ہو کہ ہم کالا باغ ڈیم کی طرح سی پیک کے خلاف بھی اس طرح اقدام اٹھائے پشتون بلوچ متحد ہوئے بغیر کبھی بھی حالات کو بہتر نہیں کر سکتے وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ پشتون بلوچ قیادت مل کر موجودہ صورتحال سے پشتون بلوچ عوام کو نکالے کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کا رروائی نہ کرنے اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے سے اس سے بھی بد تر حالات پیدا ہونگے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے سانحہ8 اگست اور سانحہ پولیس ٹریننگ کے واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کر نا چا ہئے جب کبھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو حکومت دوسرے ذمہ داری یہ چیختے چلاتے ہیں کہ اس میں ہمسایہ ممالک ملوث ہیں مگر اب لوگ سمجھ چکے ہیں کہ ان چیخنے چلانے سے عوام مطمئن نہیں ہونگے یہ بات تسلیم کرنی چاہئے کہ کچھ کمزوریاں تھی جس کے باعث یہ واقعہ رونما ہوا اگر سانحہ8 اگست سول ہسپتال کوئٹہ کی صحیح معنوں میں تحقیقات ہو تی تو یہ واقعہ رونما نہ ہو تا مگر افسوس کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے دعوئوں پر جنہیں ابھی کوئی ندامت ہی نہیں اور سیاست چمکانے کی بات کر تے ہیں حالانکہ ایسے واقعات سیاست سے بالاتر ہو تے ہیں اے این پی کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کرے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائیکورٹ میں وکلاء سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی٬ نصیب اللہ ترین٬ منیر احمد کاکڑ ٬ صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی٬ انجینئر زمرک خان اچکزئی٬ حاجی نظام الدین کاکڑ٬ارباب عمر فاروق کاسی٬ مابت کاکا ٬ رشید خان ناصر سمیت بڑی تعداد میں وکلاء موجود تھے اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب آپریشن پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں آرمی پبلک اسکول ٬ با چا خان یونیورسٹی٬ سانحہ8 اگست٬ مردان واقعہ اور24 اکتوبر کے سانحات میں ایک سازش کے تحت تعلیم یافتہ طبقے کو نشانہ بنایا ہے سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے لیکن نیشنل ایکشن پلان پر حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے مگرصحیح معنوں میں عملدرآمد ہو تو حالات بہتر ہو سکتے ہیںاس وقت تک کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو گا اگر ہرواقعہ کو قالین کے پیچھے چھپا لیتے ہیں تو اس سے بھی بڑا سانحہ ہو سکتا ہے سانحہ8 اگست کے واقعہ میں ملوث عناصر کو ذمہ داریاں کو سزا ملتی تویہ واقعہ پیش نہیں آتا نوجوان نسل کی تباہی قوم کی تباہی ہے اس پر بھی سیاست کی جا رہی ہے ایسے واقعات سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی سی پیک کے خلاف احتجاجی جلسہ کر رہا تھا ہم سی پیک کے مخالف نہیں حقیقت میں یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے ہمارے احتجاج اور مطالبہ ہے کہ مغربی روٹ کے مطابق جو وعدے وزیراعظم نے کئے ہیں ان کو پورا کیا جائے بلوچ لیڈر شپ بھی کمپیوژن کا شکار ہے کہ گوادر کا مستقبل کیا ہے اتنے بڑے منصوبے پر عوام کو اعتماد میں لیا جائے سی پیک پر انڈسٹریل زون کا لسٹ جاری کیا جائے تاکہ پتہ چلے کہ پشتونوں اوربلوچوں کا کتنا حصہ ہے پنجاب کو ترقی دی جائے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہمارے جو تحفظات اور خدشات ہے ان کو فوری طور پر ختم کیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ ان سانحات کے حوالے سے ہمارے بھی احساسات اور جذبات ہے لیکن جذباتی فیصلوں سے مسائل حل نہیں ہونگے ہمیں دشمن کا پتہ نہیں اور ہم ان کو نہیں جانتے لیکن دشمن ہمیں جانتے ہیں اور ہمیں نشانہ بناتے ہیں جب تک اندرون خانہ سے کوئی ملوث نہیں ہو تو اس طرح واقعات نہیں ہو تے زیر تربیت اہلکاروں کو چھٹی پر بجنے کے بعد واپس کیوں بلایا اور کس حکم نامے کے تحت اہلکاروں کو ٹہرایا گیا انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں داخلہ اور خارجہ پالیسیاں ناکام ہو چکے ہیں اس کا ازسر نو تعین کیا جائے عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔