کوئی طاقت 2 نومبر کا احتجاج نہیں روک سکتی٬ دھرنا ہر قیمت پر ہوگا٬ یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے٬ عمران خان کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ردعمل
نواز شریف کو کبھی جمہوری اقدار کا ادراک ہی نہیں رہا ٬کسی شخص نے کبھی پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا نواز شریف نے پہنچایا وزیراعظم نے کرپشن کرنے کیلئے سارے ادارے تباہ کردیئے ہیں٬ایک بارپھر پوری قوم کو 2 نومبر کے اسلام آباد دھرنے میں بھرپور شرکت کی دعوت دیتا ہوں شہباز شریف نے 6 ارب روپے کے قرضے لے رکھے تھے انہیں تو 2013 میں الیکشن لڑنے کی اجازت ہی نہیں ملنی چاہئے تھی٬ڈرامے سے بھرپورتقریرپر انہیں ایوارڈ ملنا چاہئے ٬چیئرمین تحریک انصاف کی پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں ٬احکامات ہمیں سنے بغیر جاری کئے گئے ہیں ٬نعیم بخاری اگلے 24 گھنٹوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کردینگے٬بابر اعوان
جمعرات 27 اکتوبر 2016 16:22
(جاری ہے)
بنی گالا میں پارٹی اجلاس کے بعد پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم اربوں روپے کی کرپشن میں پکڑے گئے ہیں٬ نوازشریف نے کرپشن کیلئے ادارے اوردو قومی نظریے کو تباہ کردیا ہے٬وزیراعظم کے پاس احتساب یا استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے پرامن جمہوری حق کونقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے٬دھرنا روکنے کیلئے غیر آئینی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں٬ ٹرانسپورٹرز کو بند کرنے کی دھمکیاں دے دی ہیں٬ پوسٹر شائع کرنیوالوں کے پاس پولیس پہنچ گئی ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا جمہوریت میں ایسا ہوتا ہی ایسا تو حسنی مبارک٬ صدام حسین یا معمر قذافی کی حکومت میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہمارے کارکنوں کی پکردھکڑ بند نہ ہوئی توانتشارپھیلے گا٬ ہمارے لوگ رکنے والے نہیں ہیں اورانہیں کوئی روک نہیں سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کو ایسا کرنے سے روکیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے٬وہ ضمیروں کے سودا گرہیں٬اٴْن کی بادشاہت کی مذمت کرتا ہوں٬ وہ فوجی آمرکی پیداوار ہیں وہ جب بھی اقتدار میں آئے ہمیشہ امیرالمومنین بننے کی کوشش کی٬انہوں نے کہا کہ دو نومبر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا اور اس کا ٹریلرجمعرات کو راولپنڈی کی لال حویلی میں دیکھا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ 2 نومبر کے دھرنے کیلئے میرا عزم اورولولہ ہرروزبڑھتا جا رہا ہے٬ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک بار پھر دھرنے میں بھرپور طریقے سے شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کن اجتماع ہوگا اور ہم ملک کی تقدیر بدلیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ جمہوریت ہے یا بادشاہت ہی جمہوریت میں کوئی آپ کو پر امن احتجاج سے نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے ہاتھ ماڈل ٹاؤن کے افراد کے خون میں رنگے ہوئے ہیں٬ انہوں نے پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاتھ پر ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کا خون ہے٬ نواز شریف اور شہباز شریف اس کے ذمہ دار ہیں٬ انہوں نے کہا کہ اگرآپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پھرسے لوگوں پرتشدد کریں گے تویہ قوم آپ کو کبھی معاف نہیں کریگی٬ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہیں لیتے ہیں نا کہ شریف خاندان اپنی جیب سے آپ لوگوں کو پیسے فراہم کرتا ہے٬ اس لئے پنجاب اوراسلام آباد پولیس شریف خاندان کے گلوبٹ بننے کے بجائے آئین اورقانون کے تحت قوم کی خدمت کرے٬عمران خان نے کہا کہ پولیس اہلکار قانون کے مطابق چلیں٬ خیبر پختوانخوا کی پولیس غیر سیاسی ہے جبکہ پنجاب پولیس کو تباہ کردیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ کوئی طاقت 2 نومبر کا احتجاج نہیں روک سکتی٬ دھرنا ہر قیمت پر ہوگا٬ یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ قوم ڈوب رہی ہے٬ ڈھائی کروڑبچے سکول سے باہرہیں٬ ملک کی ایک بڑی آبادی غذائی قلت کا شکار ہے٬ لوگ بھوکے مررہے ہیں اوراسٹیٹس کوکے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد بند ہوجائیگاتو ان کے بچے سکول کیسے جائینگے٬ انہوں نے کہا کہ کیا وہ ڈھائی کروڑ بچے پاکستانی نہیں جو سکول نہیں جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا ضمیراوراخلاقیات مرچکی ہے اورمیں اسٹیٹس کوکے لوگوں کو تکلیف دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کل وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے ڈرامے سے بھرپورتقریرکی انہیں توایوارڈ ملنا چاہئے ٬انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے 6 ارب روپے کے قرضے لے رکھے تھے انہیں تو 2013 میں الیکشن لڑنے کی اجازت ہی نہیں ملنی چاہئے تھی٬ شہبازشریف کوان کی تقریرپربھارتی فلموں میں کام کرنا چاہئے۔پی ٹی آئی کے وکیل اور رہنما ء نعیم بخاری نے 2 نومبر کے دھرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کئی ایسی چیزیں ہیں جس سے ہم متفق نہیں اور یہ احکامات ہمیں سنے بغیر جاری کئے گئے ہیں ٬ انہوں نے کہا کہ ان احکامات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان احکامات کو چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ احکامات دائرہ اختیار سے باہر نکل کر جاری کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اسے انٹرا کورٹ اپیل میں چیلنج کریں یا پھر سپریم کورٹ میں۔نعیم بخاری کہا کہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے عمران کے پیش ہونے کے حوالے سے ہم 30 تاریخ کو عدالت کو بتا دینگے۔اس موقع پر قانون دان بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام عدالتوں پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتا ہے٬ آئین کے آرٹیکل 10کے تحت کسی فریق کو سنے بغیر کوئی فیصلہ یا حکم نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کردینگے۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.