سفارتکارسے بدسلوکی ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے٬ بھارت تناو میں اضافہ کر کے عالمی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے ٬ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 27 اکتوبر 2016 16:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2016ء) پاکستان نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے اور ملک بدری کی بھارتی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کو منفی قرار دیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بدھ کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکار کو بھارتی حکام نے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت حراست میں لیا ۔

تاہم پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر انہیں تین گھنٹے بعد رہا کر دیا گیا۔ترجمان کے مطابق پاکستانی سفارتکار کو جمعرات کی صبح دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے اور 29اکتوبر تک ملک چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سفارتکار کو حراست میں لینے اور ان سے بدسلوکی کرنیکی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی کارروائی ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی سراسر خلاف ورزی ہے۔پاکستانی ہائی کمیشن نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور سفارتی اصولوں کی پاسداری کی ہے۔بھارت کی یہ کارروائی پاکستانی ہائی کمیشن کیلئے سفارتی خلا محدود کرنیکی کوشش ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت تناو میں اضافہ کر کے عالمی توجہ مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجیوں کے کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی عزائم کا نوٹس لے۔