سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق نے دہشتگردی کے واقعات پر ایس او پیز بنانے کیلئے ذیلی کمیٹی قائم کردی

خودکش حملہ آوروں کو روکنا ممکن نہیں٬ امریکہ جیسے ترقیاتی ملک میں بھی ایسا ممکن نہیں٬سانحہ کوئٹہ پہلا واقعہ نہیں٬بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشتگردی اور خانہ جنگی کی لہر گذشتہ گیارہ سال سے جاری ہے٬مکمل اختیارات دیئے جائیں تو حالات پر قابو پاسکتے ہیں٬کوئٹہ شہر میں انسداد دہشتگردی اور امن وامان کیلئے ایف سی کی22پلاٹونز تعینات ہیں٬دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ شروع کررہے ہیں٬چارلیرز میں حفاظتی کیمرے نصب کئے جائینگے٬سیکرٹری داخلہ بلوچستان کی بریفنگ میڈیا رپورٹس کے مطابق تربیت مکمل کرنیوالے کیڈٹس کو اسلام آباد دھرنے میں ڈیوٹی کیلئے واپس بلایا گیا تھا٬سینیٹر فرحت اللہ

جمعرات 27 اکتوبر 2016 14:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے دہشتگردی کے واقعات پر ایس او پیز بنانے کیلئے سینیٹر جہانزیب جمالدین کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی قائم کردی٬کمیٹی دہشتگردی کے واقعات پر اور ان کے بعد کے اقدامات پر ضابطہ کار بنائے گی٬سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ خودکش حملہ آوروں کو روکنا ممکن نہیں امریکہ جیسے ترقیاتی ملک میں بھی ایسا ممکن نہیں٬سانحہ کوئٹہ پہلا واقعہ نہیں٬بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشتگردی اور خانہ جنگی کی لہر گذشتہ گیارہ سال سے جاری ہے٬مکمل اختیارات دیئے جائیں تو حالات پر قابو پاسکتے ہیں٬کوئٹہ شہر میں انسداد دہشتگردی اور امن وامان کیلئے ایف سی کی22پلاٹونز تعینات ہیں٬دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ شروع کررہے ہیں٬چارلیرز میں حفاظتی کیمرے نصب کئے جائیں گے٬سینیٹر فرحت اللہ نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق تربیت مکمل کرنے والے کیڈٹس کو اسلام آباد دھرنے میں ڈیوٹی کیلئے واپس بلایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی کی چیئرمین شیریں جلیل کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کے ممبران٬سیکرٹری داخلہ بلوچستان سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی٬سیکرٹری داخلہ نے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی٬اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے فوجی افسروں جوانوں اور تربیت پانے والے کیڈٹس کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

شیریں جلیل نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ پہلے سے انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود سانحہ کوئٹہ رونما ہوا٬سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے۔حکومت کے دعوے اپنی جگہ مگر نیشنل ایکشن پروگرام سمیت کوئی اقدام دہشتگردی کے ایسے واقعات کو روک نہیں سکا۔کمیٹی کے رکن جہانزیب جمالدین نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کے شہری اسی طرح دہشتگردوں کے ہاتھوں مارے جاتے رہیں گے۔

سینیٹر فرحت اللہ خان بابر نے کہا کہ زیرتربیت عملے بارے میں کیا ایس او پیز ہیں٬میڈیا رپورٹس آرہی ہیں ان کیڈٹس کو دھرنے پر ڈیوٹی کیلئے اسلام آباد آنا تھا اسی لیے ان کی تربیت مکمل ہونے کے باوجود انہیں ٹریننگ کالج سنٹر میں روکا گیا تھا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ قومی کمیشن انسانی حقوق کوئٹہ کا دورہ کرکے سانحہ کوئٹہ کی انکوائری کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی سانحہ رونما ہوتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ ایس او پیز تھے ہی نہیں سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کے بعد بھی کمیٹی نے ایس او پیز بنانے کی سفارش کی تھی۔کمیٹی کی چیئرمین شیریں جلیل نے فرحت اللہ بابر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ سانحہ کوئٹہ بارے انسانی حقوق کمیشن انکوائری کرکے کس طرح ممکن ہوا کہ دہشتگردوں نے سیکیورٹی کے باوجود ٹریننگ سنٹر کے اندر داخل ہو کر دہشتگردی کی اتنی بڑی واردات کی۔

کمیشن یہ بھی تحقیقات کرے کہ کیڈٹ کالج کے اطراف بائونڈری وال اور کالج کے اندر حفاظت کیلئے اسلحہ کیوں نہیں تھا۔ضابطہ کار بنانے ہونگے کہ اگر پہلے سے اطلاعات موجود ہوں تو ان پر کیا ایکشن لیا جاتا ہے٬اس پر بھی ایس او پیز بنانے ہونگے کہ دہشتگردی کی پہلے سے اطلاع کے باوجود نظر انداز کیوں کیا جاتا ہے۔سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں حملے خودکش تھے٬خودکش حملہ آوروںکو روکنا ممکن نہیں یہ بات سب کو ذہن میں رکھنا ہوگی کہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔

امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی خودکش حملہ آوروں کو روکنا ممکن نہیں٬دہشتگردوں کی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں٬ہنگامی حالات سے نمٹنے اور دہشتگردی کے مقابلے کیلئے کوئٹہ میں ایف سی کی 22پلاٹونز تعینات ہیں٬بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں دہشتگردی اور فرقہ وارانہ واقعات کی لہر گیارہ سال سے جاری ہے٬شہید ہونے والے وکلاء کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ٬ان کے بچوں کو مفت تعلیم اور ملازمتیں فراہم کررہے ہیں٬سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت چارلیرز میں حفاظتی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔

سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میرے پاس مکمل اختیارات نہیں اگر دیئے جائیں تو حالات پر قابو پاسکتے ہیں۔کمیٹی نے دہشتگردی کے واقعات پر ایس او پیز طے کرنے کیلئے سینیٹر جمالدین کی سربراہی میں ضابطہ کار کمیٹی بنادی٬کمیٹی دہشتگردی کی اطلاع پر اور واقعے کے بعد اقدامات پرضابطہ کار طے کرے گی۔(خ م+ع ع)