Live Updates

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے شہر کو بند کرنے سے روک دیا ٬ عمران خان 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب

چیف کمشنر یقین دہانی کرائیں کہ کوئی سٹرک٬ سکول٬ ہسپتال بنداور امتحانات کا شیڈول تبدیل نہیں ہوگا٬ کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی٬عدالت کے ریمارکس

جمعرات 27 اکتوبر 2016 14:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے شہر کو بند کرنے سے روکتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ جمعرات کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریک انصاف کے دھرنوں کے خلاف چار شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

سیکریٹری داخلہ٬آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے٬ چیف کمشنر اس امر کی یقین دہانی کرائیں کہ کوئی سٹرک٬ سکول٬ ہسپتال بند نہیں ہوں گے اور امتحانات کا شیڈول تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے بھی کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے تحریری احکامات میںکہا کہ پیمرا کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈنگ کے مطابق بادی النظر میں دھرنے کا پروگرام احتجاج نہیں بلکہ حکومتی مشینری کو کام کرنے سے روکنے کا منصوبہ ہے۔ عدالت نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایت کی کہ عمران خان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کے لئے مخصوص جگہ پر اپنا حتجاج کریں٬ دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے٬ اسلام آباد کی حدود میں راستوں کی بندش کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تحریری احکامات میں بھی کہا گیا کہ تعلیمی اداروں٬ بزنس سنٹرز اور ہسپتالوں کے سامنے احتجاج نہیں ہوگا۔ عدالت نے عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کر تے ہوئے ہدایت کی کہ عمران خان کی موجودگی میں تقاریر کی ریکارڈنگز چلائی جائیں جبکہ عمران خان وضاحت کریں کہ انہوں نے کیسے بیان دیا کہ راستے بلاک کرکے حکومت کو کام نہیںکرنے دیا جائے گا۔

دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایمپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں٬ آن گرائونڈ٬آف گرائونڈ اور ریزرو ایمپائر بھی پاکستان کی عدالتیں ہی ہیں٬ کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دیں گے۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ ظاہر کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گی آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ضروری اقدامات کریں گے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا٬ ابھی تک کچھ نہیں کیا٬ لگتا ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر کی ریکارڈنگز بھی چلائی گئیں۔ دوران سماعت وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی ای) نے اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنوں کے لئے جگہ مختص کرنے کا نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کیا۔

سی ڈی اے نے پریڈ گرائونڈ کو احتجاج کے لئے استعمال کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی عدالت میں پیش کیا جو عدالتی حکم پر وزیراعظم کی منظوری کے بعد نومبر 2015ء میں جاری کیا گیا تھا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق دھرنوں اور احتجاج کے لئے ڈیموکریسی پارک اور سپیچ کارنر کو استعمال کیا جائے گا۔ احتجاج کے لئے مختص جگہ کو سی ڈی اے کی پیشگی اجازت کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات