Live Updates

ہائیکورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے روک دیا٬عمران خان 31 اکتوبر کو طلب

کسی کو شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے نہیں دینگے ٬سڑکوں پر کوئی کنٹینر نہیں لگے گا٬ سکول اور ہسپتال کھلے رہیں گے٬ جسٹس شوکت عزیز صدیقی سب پر واضح ہونا چاہئے امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں٬ کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دینگے لگتا ہے عمران خان حکومتی مشینری جام کرنا چاہتے ہیں٬چیئرمین پی ٹی آئی کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کیلئے مخصوص جگہ پر حتجاج کریں ٬دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گی ٬ لگتا ہے آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا٬ حکومت سوئی ہوئی ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں٬ عدالت کی آئی جی اسلام آباد کی سرزنش

جمعرات 27 اکتوبر 2016 13:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2016ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے کا حق نہیں دیا جائیگا۔سڑکوں پر کوئی کنٹینر نہیں لگے گا٬ سکول اور ہسپتال کھلے رہیں گے٬کوئی امتحان ری شیڈول نہیں ہوگا٬ سب پر واضح ہونا چاہئے کہ امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں٬ کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دینگے٬لگتا ہے چیئرمین تحریک انصاف حکومتی مشینری جام کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پیمرا حکام کو ہدایت کی ہے اسلام آباد بند کرنے سے متعلق عمران خان کی تقاریر چیئرمین تحریک انصاف کی موجودگی میں دکھائی جائیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے سے متعلق 4 شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کی۔

اس موقع پر سیکرٹری داخلہ٬ کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ 2 نومبر کو کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی٬ کوئی ہسپتال بند نہیں ہوگا٬ کوئی سکول بند نہیں ہو گا٬ نہ ہی امتحانات کا شیڈول تبدیل ہوگا اور کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کی جائینگی۔

عدالت نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عمران خان کو جلسے کیلئے کوئی مخصوص مقام فراہم کیاجائے اور انہیں وہاں تک محدود رکھا جائے۔عدالت نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ عمران خان کے جلسے کیلئے پریڈ ایوینیو میں انتظامات کریں اور انھیں وہیں تک محدود رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر عدالتی ہدایات کے مطابق پیمرا نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے تقاریر کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کیں عدالت نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈنگ کے مطابق بادی النظر میں دھرنے کا پروگرام احتجاج نہیں بلکہ حکومتی مشینری کو کام کرنے سے روکنے کا منصوبہ ہے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گی جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ضروری اقدامات کرینگے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا حکومت سوئی ہوئی ہے ابھی تک کچھ نہیں کیا٬ لگتا ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سب پر واضح ہونا چاہئے کہ امپائر٬ تھرڈ امپائر اور ریزرو امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں٬ کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دینگے۔عدالت نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ عمران خان کی ان تقاریر کا ریکارڈ پیش کریں٬ جن میں انہوںنے 2 نومبر کو اسلام آباد کو بند کرنے کی بات کی تھی اور پی ٹی آئی چیئرمین کی موجودگی میں ان کی تقاریر کی ریکارڈنگز چلائی جائیں جبکہ عمران خان وضاحت کریں کہ انہوں نے کیسے بیان دیا کہ راستے بلاک کرکے حکومت کو کام نہیں کرنے دینگے۔

عدالت نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایات کیں کہ عمران خان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کیلئے مخصوص جگہ پر اپنا حتجاج کریں دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات