Live Updates

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دو نومبر کو شہر بند کرنے سے روک دیا-

کسی کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے نہیں دیا جائے گا۔ سیکریٹری داخلہ اور ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کو جلسے کے لیے کوئی ایک مخصوص مقام فراہم کیا جائے اور انھیں وہاں تک محدود رکھا جائے، عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم ،نواز شریف کو کبھی جمہوری اقدار کا ادراک ہی نہیں رہا اور کسی شخص نے کبھی پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا نواز شریف نے پہنچایا۔ وزیر اعظم نے قومی دو نظریے کو نقصان پہنچایا، نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ دھرنے کو روکنے کے لیے حکومت نے غیر آئینی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو معاملہ انتشار کی جانب جاسکتا ہے۔عمران خان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 اکتوبر 2016 10:16

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دو نومبر کو شہر بند کرنے سے روک ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اکتوبر۔2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دو نومبر کو شہر بند کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے نہیں دیا جائے گا۔بدھ کے روز اسلام آباد میں عمران خان کے دھرنے کو روکنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ سے کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کو جلسے کے لیے کوئی ایک مخصوص مقام فراہم کیا جائے اور انھیں وہاں تک محدود رکھا جائے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دو نومبر کو شہر میں کوئی سکول اور کالج بند نہیں کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ شہر میں کسی بھی مقام پر کنٹینرز نہ لگائے جائیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے مزید کہا ہے کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن اس کے لیے شہر کو بند نہیں کیا جا سکتا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا بھی کہا ہے۔

دھرنا روکنے کی درخواستوں کی سماعت کے دوران جج شوکت عزیز صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے شہر کو بند کرنے کی تقاریر ان کی موجودگی میں ہی سنی جائیں گی اور اس پر ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ عمران خان کے جلسے کے لیے پریڈ ایوینیو میں انتظامات کریں اور انھیں وہیں تک محدود رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان حکومتی مشینری کو جام کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت میں مزید کہا کہ امپائر یا تھرڈ امپائر کوئی نہیں ہے صرف عدالتیں ہیں۔دوسری جانب تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ نواز شریف کو کبھی جمہوری اقدار کا ادراک ہی نہیں رہا اور کسی شخص نے کبھی پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا نواز شریف نے پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے قومی دو نظریے کو نقصان پہنچایا، نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔عمران خان نے کہا کہ دھرنے کو روکنے کے لیے حکومت نے غیر آئینی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو معاملہ انتشار کی جانب جاسکتا ہے۔انہوں نے پولیس اہلکاروں کو پیغام دیا کہ آپ کے ہاتھ پر ماڈل ٹاون کے لوگوں کا خون ہے، نواز شریف اور شہباز شریف اس کے ذمہ دار تھے۔

عمران خان نے کہا کہ پولیس اہلکار قانون کے مطابق چلیں، خیبر پختوانخوا کی پولیس غیر سیاسی ہے جبکہ پنجاب پولیس کو جانبدار بنادیا گیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ کوئی طاقت 2 نومبر کا احتجاج نہیں روک سکتی، دھرنا ہر قیمت پر ہوگا ، یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر پوری قوم کو 2 نومبر کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ جمہوریت ہے یا بادشاہت ہے؟ جمہوریت میں کوئی آپ کو پر امن احتجاج سے نہیں روک سکتا۔ تحریک انصاف کے راہنما نعیم بخاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے حوالے سے کہا کہ اس میں کئی ایسی چیزیں ہیں جس سے ہم متفق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ان احکامات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان احکامات کو چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں کیوں کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ احکامات دائرہ اختیار سے باہر نکل کر جاری کیے گئے۔

نعیم بخاری نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کریں گے،ہمیں سنے بغیر حکم جاری کیاگیا۔اس موقع پر قانون دان بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام عدالتوں پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتا ہے، آئین کے آرٹیکل 10کے تحت کسی کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دیا جاسکتا۔بابر اعوان نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کردیں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات