انسدادرشوت ستانی پولیس کے سرکل افسر سید اصغرعلی شاہ کا مجسٹریٹ سول جج سرتاج الدین مہرکے ہمراہ ضلعی خزانہ دفترپراچانک چھاپہ مبینہ کرپشن پررکارڈضبط

بدھ 26 اکتوبر 2016 22:04

کندھ کوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اکتوبر2016ء) انسدادرشوت ستانی پولیس کے سرکل افسر سید اصغرعلی شاہ کا مجسٹریٹ سول جج سرتاج الدین مہرکے ہمراہ ضلعی خزانہ دفترپراچانک چھاپہ مبینہ کرپشن پررکارڈضبط سی سی ٹی وی کیمرہ تحویل میں لیکردفتری امورانجام دینے والے غیرمتعلقہ نوجوان تنظیم الرحمٰن ابڑوکوگرفتارکرکے ہتھکڑیاں ڈال دیں مقدمہ درج کرلیاگیاخزانہ دفترکے ضلعی افسر حسن علی دیناری نے مجسٹریٹ کے سامنے اقرارکرتے ہوئے کہاکے دوسے تین ماہ سے یہ نوجوان غلام مصطفی لاشاری آڈیٹرکے ہاں کام کرتاہے اس طرح کا اقراری بیان بھی تحریرکروایاگیاخزانہ دفترکے افسرنے عملداران کو بتایاکے دفترمیں ملازمین سے دستخط شدہ کاغذ موجودہے جوابھی نہیں مل رہاجس میں تمام ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کے وہ غیرمتعلقہ شخص کو دفتری امورانجام نہ دلائیں اینٹی کرپشن پولیس نے حضوربخش برڑواورغلام مصطفی لاشاری کے حوالے سے دریافت کیاجوخزانہ دفترسے اطلاع ملنے سے قبل فرارہوگئے مجسٹریٹ اوراینٹی کرپشن عملے نے حاضری بک چیک کیاتو اس میں پانچ ملازمین کی حاضری کئی دن سے خالی تھی جن میں فرارہونے والے دوملازمین بھی شامل ہیں جبکہ تین ملازمین کو موقع پر ہی حاضری لگوائی گئی اینٹی کرپشن کے سرکل افسر نے بتایاکے محکمہ تعلیم میںسبجیکٹ اسپیشلسٹ بی پی ایس17کی تنخواہ محکمہ پولیس کے گریڈ05کے کانسٹیبل دوعملداران کو دیئے جانے ۔

(جاری ہے)

شبیرآباد اسکول میں 11ملازمین کی تنخواہوں کے برعکس وہاں سے 22ملازمین تنخواہیں وصول کررہے ہیںاسکے علاوہ40ملازمین ایسے ہیں جوکہ غیرقانونی آئی ڈیز کھلوکر تنخواہیں وصول کررہے ہیں دیگربھی کئی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں اس سے قبل بھی انسداد رشوت ستانی عملے نے محکمہ تعلیم میںساڑھی09کروڑکے جعلی ڈفرنس بل اورجی پی فنڈکی مدمیں چھاپہ مارکرکے 06عملداران کو حراست میںلیاگیاتھااومحکمہ تعلیم کے ملوث عملداران کو بھی سیکریٹری تعلیم نے دوسال تک ملازمت سے معطل کیئے رکھاہے

متعلقہ عنوان :