پاک چین اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ 2018میں مکمل ہو جائے گا ٬سی پیک مشترکہ رابطہ کمیٹی کا آئندہ دوروزہ اجلاس نومبر کے اختتام پر بیجنگ میں ہو گا ٬ گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں کے نمائندوں کو جے سی سی کے اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ جانے کی دعوت دی جائے گی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کی پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کو بریفنگ سی پیک مشترکہ اتفاق رائے ٬شفافیت اور جامع ترقی بالخصوص بلوچستان ٬ خیبرپختونخوا٬ فاٹا اور گلگت بلتستان جیسے کم ترقی یافتہ علاقوں میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے ٬ ہر صوبہ میں سی پیک کے تحت خصوصی صنعتی زونز قائم کئے جائیں ٬ مغربی روٹ بارے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر من وعن عمل ہو رہا ہے٬ ایک اقتصادی زون گلگت بلتستان میں بھی بنے گا سی پیک کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کا کمیٹی اجلاس سے خطاب ٬ میڈیا سے گفتگو

بدھ 26 اکتوبر 2016 21:34

پاک چین اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ 2018میں مکمل ہو جائے گا ٬سی پیک مشترکہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ 2018میں مکمل ہو جائے گا ٬سی پیک کی ایپکس باڈی کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی ) کا آئندہ دوروزہ اجلاس نومبر کے اختتام پر بیجنگ میں منعقد ہو گا ٬ پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کی ہدایات کے مطابق گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں کے نمائندوں کو جے سی سی کے اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ جانے کی دعوت دی جائے گی۔

بدھ کو پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس سی پیک کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیدکی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی نے تفصیلی بریفنگ دی۔احسن اقبال نے بریفنگ میں بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ 2018میں مکمل ہو جائے گا ٬سی پیک کی ایپکس باڈی کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی ) کا آئندہ دوروزہ اجلاس28اور29 نومبر کو بیجنگ میں منعقد ہو گا۔

(جاری ہے)

جے سی سی سے قبل نومبر کے آغاز میں مشترکہ ورکنگ گروپس کے اجلاس ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور چین کے مابین پانچ مشترکہ ورکشاپس بھی منعقد کی جائیں گی جس کا مقصد شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی ٬ غربت کے خاتمے اور صنعتی پارکس کے قیام کے لئے چین کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ چیئرمین کمیٹی اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے وفاقی وزیر کی جانب سے ورکشاپس کے انعقاد اور جے سی سی کے اجلاس میں صوبوں کی نمائندگی کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ سی پیک مشترکہ اتفاق رائے ٬شفافیت اور جامع ترقی بالخصوص بلوچستان ٬ خیبرپختونخوا٬ فاٹا اور گلگت بلتستان جیسے کم ترقی یافتہ علاقوں میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کو بھی سی پیک کے معاشی منصوبوں میں مکمل طور پر شامل کیا گیا ہے۔گلگت بلتستان کے لئے مقامی گرڈ لگایا جا رہا ہے جبکہ عطاآباد جھیل پر سیاحتی منصوبہ خنجراب اسلام آباد فائبرآپٹک ٬ معدنیات کی کان کنی٬ ہائیڈل منصوبوں ٬ قراقرم ہائی وے کی اپ گریڈیشن ٬ انجینئرنگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر صوبہ میں سی پیک کے تحت خصوصی صنعتی زونز قائم کئے جائیں گے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے پارلیمانی کمیٹی کو وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ حالیہ دورہ چین کے حوالے سے آگاہ کیا۔ دورہ کے دوران یہ طے پایا کہ پاکستان ریلوے کی کراچی سے طورخم تک 8ارب ڈالر سے ریلوے نظام کی اپ گریڈیشن ہوگی جبکہ اس مقصد کے لئے 5.5ارب ڈالر چین سے رعائتی قرضہ حاصل کیا جائے گا۔

اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے سی پیک کے حوالے سے چند سوالات تحریری طور پر احسن اقبال کے حوالے کئے جس پر احسن اقبال کی جانب سے یکم نومبر کو جواب دینے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی اور گلگت بلتستان کو پارلیمانی کمیٹی کے ہر مشاورت میں شامل کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان 30ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چیئرمین این ایچ اے نے سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے پیش رفت بارے پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کیا۔انہوں نے نقشوں اور اعدادوشمار کی مدد سے تفصیلات پیش کیں اور بتایا کہ 28مئی 2015اور15جنوری 2016کو منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی ہدایات پر مکمل عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مغربی راہداری کو ترجیح دی گئی ہے اور اسے اگست2018تک مکمل کر لیا جائے گا۔ پانی وبجلی کے سیکرٹری نے قومی ٹرانسمیشن لائنز کے بارے میں بریفنگ دی اور پارلیمانی کمیٹی نے این ٹی ڈی سی کو ہدایت کی کہ ٹرانسمیشن منصوبوں کی مکمل معلومات فراہم کی جائے جس میں ان منصوبوں کے مقامات اور مکمل ہونے سے متعلق مقررہ وقت کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

اجلاس میں محمود خان اچکزئی٬ آفتاب شیرپا?٬ سینیٹر شبلی فراز٬ سینیٹر صلاح الدین ترمذی ٬ شاہ جی گل آفریدی ٬ سینیٹر طلحہ محمود ٬ سینیٹر حاصل بزنجو٬ رانا افضل٬ غوث بخش مہر٬ اعجاز جاکھرانی اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔ قومی اسمبلی کے خصوصی سیکرٹری قمر سہیل لودھی اور پارلیمانی کمیٹی کے سیکرٹری خالد محمود بھی اجلاس میں شریک تھے۔

اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ اجلاس میں کمیٹی کو نقشوں کی مدد سے بریفنگ دی گئی ہے ٬ وزارت پانی وبجلی سے کہا ہے کہ سی پیک کے بجلی ترسیل کے منصوبے کی تفصیلات دیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے طورخم تک 8ارب ڈالر سے ریلوے نظام کی اپ گریڈیشن ہو رہی ہے ٬ ریلوے پر لاہور سے طورخم تک اڑھائی ارب ڈالر سرمایہ کاری ہو گی جبکہ کراچی سے لاہور تک ریلوے پر ساڑھے پانچ ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوگی۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ کہ سی پیک کا ایک اکنامک زون گلگت بلتستان میں بھی بنے گا ٬ سی پیک منصوبوں پر جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 28اور29نومبر کو بیجنگ میں ہوگا٬اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر 28مئی کو آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کو من وعن عمل ہو رہا ہے۔ ( م ن/ض ح /ار )