جمعیت علماء اسلام(س ) کے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلا س میں گرفتار علماء کی رہائی اور مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائیاں ختم کرنے کا مطالبہ ٬ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردی کی شدید مذمت ٬ پولیس جوانوں کی شہادت پر دکھ کا اظہار

علماء و دینی مدارس کے تحفظ کیلئے جمعیت اپنے عظیم کردار جاری رکھے گی ٬ ملک بھر میں کنونشن منعقد کیے جائیں گے ٬ ملک میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کو منظم اور تیز تر کیا جائے گا٬ اجلاس میں فیصلہ بھارت اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے ٬اصل دہشت گردوں کو تحفظ دے کر مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائی کی بجائے اصل مجرموں کو بے نقاب کر کے عبرتناک سزا دی جائے٬ مولانا سمیع الحق کاخطاب

بدھ 26 اکتوبر 2016 19:17

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اکتوبر2016ء) جمعیت علماء اسلام(س ) کے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں (کل )جمعرات کو شہداء اسلام و دفاع پاکستان کانفرنس اسلام آباد میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا گیا او ر چوہدری نثار علی خان کے تعاون اور کارکنوں کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیاگیاہے کہ گرفتار علماء کو رہا کیا جائے اور مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائیاں ختم کی جائے ٬ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں ٬پولیس جوانوں کی شہادت پر گہرا دکھ و رنج ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے اور اصل دہشت گردوں کو تحفظ دیتے ہوئے مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائی کی بجائے اصل مجرموں کو بے نقاب کر کے انہیں عبرتناک سزا دی جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علماء و دینی مدارس کے تحفظ کیلئے جمعیت اپنے عظیم کردار جاری رکھے گی اور اس سلسلہ میں کراچی٬ لاہور٬ ڈیرہ غازی خان اور پشاور میں کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور ملک میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کو منظم اور تیز تر کیا جائے گا۔

بدھ کو جمعیت علماء اسلام(س ) کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس قائد جمعیت مولانا سمیع الحق کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مولانا حامد الحق٬ مولانا عبدالخالق٬ مولانا حاجی عبدالمنان انور٬ مولانا سید محمد یوسف شاہ٬ مولانا عبدالرئوف فاروقی اور دیگر اہم رہنمائوں نے شرکت کیں۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لے کر جمعیت علماء اسلام کی پالیسی کا رخ متعین کیا گیا۔

اجلاس میں قائد جمعیت کے اسلام اور دفاع پاکستان کے لئے قائدانہ کردار کی تحسین کی گئی اور دینی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے انہیں متحرک کرنے کے سلسلہ میں اُن کی جدوجہد کو ملک و ملت کیلئے بہترین جدوجہد قرار دیا گیا۔اجلاس میں 28٬ اکتوبر کو شہداء اسلام و دفاع پاکستان کانفرنس اسلام آباد میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا گیا٬ یہ کانفرنس حضرت مولانا سمیع الحق کی صدارت میں اسلام آباد ہاکی گرائونڈ میں منعقد ہو گی اور اس میں تمام دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے۔

اجلاس میں علماء اور دینی کارکنوں کے مسائل سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات اور فورتھ شیڈول جیسے بدترین ظالمانہ قوانین کا شکار علماء کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا مسئلہ حل کرانے پر بھی قائد جمعیت کا شکریہ ادا کیا گیا اور چوہدری نثار علی خان کے تعاون اور کارکنوں کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی پر خوشی کا اظہار کیا گیاہے۔

وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا گیا کہ گرفتار علماء کو رہا کیا جائے اور مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائیاں ختم کی جائے۔ اجلاس میں شریک قائدین نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی اور شہید پولیس جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ و رنج کا اظہار کیا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے اور اصل دہشت گردوں کو تحفظ دیتے ہوئے مذہبی کارکنوں کے خلاف کاروائی کی بجائے اصل مجرموں کو بے نقاب کر کے انہیں عبرتناک سزا دی جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علماء و دینی مدارس کے تحفظ کیلئے جمعیت اپنے عظیم کردار جاری رکھے گی اور اس سلسلہ میں کراچی٬ لاہور٬ ڈیرہ غازی خان اور پشاور میں کنونشن منعقد کیے جائیں گے اور ملک میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کو منظم اور تیز تر کیا جائے گا۔مولانا سمیع الحق نے جمعیت کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد کانفرنس میں بھرپور شرکت کریں اور اسے کامیاب بنانے کیلئے اپنی توانائی صرف کریں۔

مولانا سمیع الحق نے ملک کی دینی٬ سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کرپٹ نظام اور بد عنوان حکمرانوں کا دفاع کرنے کی بجائے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے ایک پلیٹ فارم پرجمع ہو جائیں۔ انہوں نے کہا حکمران اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کردیتے ہیں۔ موجودہ نظام اور حکمران بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کی مشترکہ جدوجہد کی جائے۔ اجلاس سے پہلے قائدین نے دورئہ حدیث کے طلباء سے بھی خطاب کیا اور ان سے اپیل کی کہ وہ ملک کو اسلامی ریاست بنانے کیلئے جمعیت علماء اسلام کا ساتھ دیں۔