غیر ملکی سفارتخانوں ٬ با اثر اداروں کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں ٬ نجی پراپرٹی کے کمرشل استعمال کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت

عدالت نے سی ڈی اے کی جانب سے اس حوالے سے رپورٹ ایک ایک ماہ کے اندر طلب کر لی منیجمٹ کی کارروائی ہونے تک معاملات حل نہیں ہوں گے٬ سی ڈی اے کمرشل استعمال میں ہونے والی پراپرٹی کو واپس لے اور جرمانے لے٬ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آئندہ سماعت پر ایک بھی سرکاری دفتر رہائشی علاقے میں نہیں ہونا چاہیے ٬ جسٹس عظمت سعید

بدھ 26 اکتوبر 2016 18:24

ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ میں غیر ملکی سفارتخانوں اور دیگر با اثر اداروں کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں اور نجی پراپرٹی کے کمرشل استعمال کے حوالے سے لئے گئے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس امیر ہانی سلم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی عدالت نے سی ڈی اے کی جانب سے اس حوالے سے رپورٹ ایک ایک ماہ کے اندر طلب کر لی۔

عدالت نے سکولوں کو رہائشی علاقوں سے خالی کروانے کے لئے سی ڈی اے کا تین سال کا ٹائم فریم مسترد کر دیا۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ منیجمٹ کی کارروائی ہونے تک معاملات حل نہیں ہوں گے۔ سی ڈی اے کمرشل استعمال میں ہونے والی پراپرٹی کو واپس لے اور جرمانے لے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غلط کام سے روکیں تو سو دو سو بچے لیکر احتجاج کرنا ہمارا کلچر بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونوی اقدامات پر کارروائی پر بھی سول سوسائیٹی والے احتجاج کرتے ہیں ۔ ہر مسئلے پر مصلحت اختیار کرنا ہمارا کلچر بن چکا ہے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب لوگ وکلاء اور ججز کو گھر کرائے پر دینے سے ڈرتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ سماعت پر ایک بھی سرکاری دفتر رہائشی علاقے میں نہیں ہونا چاہیئے۔

سی ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے آغاز پر 1695عمارتوں کا کمرشل استعمال کیا جا ر ہا تھا۔ اب رہائشی علاقوں میں641عمارتیں کمرشل استعمال ہو رہی ہیں جن میں 359 سکول90ہاسٹلز100گیسٹ ہا$سز قائم ہیں۔ عدالت نے سی ڈی اے کے سکول تین سال میں خالی کرانے کے جواب میں کہا کہ کیا عدالت عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لئے 3سال کا انتظار کرے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔(علی)