تمام رجسٹرڈ تارکین وطن ٬قانونی اور غیر قانونی طور پر شہر میں٬ کچی آبادی اور مضافات میں رہنے والوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا جائے ٬وزیر اعلیٰ سندھ کا حکم

منگل 25 اکتوبر 2016 22:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام رجسٹرڈ تارکین وطن ٬قانونی اور غیر قانونی طور پر شہر میں ٬ کچی آبادی اور اسکے مضافات میں رہنے والوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا جائے کہ کون کہاں پر رہ رہا ہے اور وہ کیا کر رہا ہے۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہائوس میں امن و امان کے حوالے سے منعقدہ ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو٬ صوبائی مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب٬ چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن٬ ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلال اکبر ٬ آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ٬ ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس مشتاق مہر٬ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی ٬ سیکریٹری داخلہ شکیل منگنیجو٬ اور صوبائی حساس اداروں کے سربراہوں اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شروع میں پولیس ٹریننگ سینٹر کوئٹہ پر حملے کی مذمت کی گئی اور دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں باالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے کیونکہ قانون نافذکرنے والے ادارے بہت اچھے طریقے سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کے بہترین کام کو سراہاتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں محتاط رہنا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اپنے گردو نواح پر بھی کڑی نگاہ رکھنی ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں نے امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو ٹارگیٹیڈ آپریشن اور حال ہی میں گرفتار کئے گئے چند ہائی پروفائل دہشت گردوں اور ان سے شہر میں رہنے والے دیگر دہشت گردوں سے متعلق حاصل ہونے والی معلومات اور انکے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

واضح رہے کہ کراچی اور اسکے مضافات اور کچی آبادیوں میں رہنے والے غیر قانونی تارکین وطن یا تو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں یا ان سے تعاون کرتے ہیں اور ان میں سے چند ایک دہشت گردی کی کاروائیوں میں بھی ملوث بھی ہیں لہذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیمیں جو کہ ضلعی انتظامیہ ٬ رینجرز٬ پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر مشتمل ہوں ایک تفصیلی سروے کے ذریعے انہیں رجسٹرڈ کرینگی اور صوبے میں قانونی اور غیر قانونی طور پر رہنے والے ہر ایک تارکین وطن کاڈیٹا تیار کیا جائیگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یہ ٹاسک کمشنر کراچی کو دیا کہ وہ ڈی جی رینجرز٬ آئی جی پولیس٬ سیکریٹری داخلہ اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ بیٹھ کر 15سے زائد ٹیمیں تشکیل دیں جو کہ غیرملکی تارکین وطن کی رجسٹریشن کا عمل شروع کریں جس کے لئے محکمہ داخلہ کی جانب سے تیار کیا گیا پروفارما دیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک اور پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے رینجرز اور پولیس کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں جامع طریقے سے سنیپ چیکنگ شروع کریں اور یہ چیکنگ ان علاقوں میں جہاں پر تخریبی سرگرمیوں کے حوالے سے اطلاعات ہیں لازمی طور پر کی جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور اہم فیصلہ لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ شہر کے مختلف علاقوں میں منشیات فروشوں کے خلاف جارحانہ طریقے سے آپریشن شروع کریں۔ ایجنسیوں کے پاس انکی تفصیلات ٬ انکے چلانے وا لوں٬ انکے ٹھکانے اور انکے نیٹ ورک سے متعلق معلومات ہیں واضح رہے کہ یہ عناصر دہشت گردوں کے ساتھ تعاون ا ور انکی مالی معاونت بھی کر رہے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تقریباً93مدارس کے دہشت گردوں یا کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط کی اطلاعات ہیں ۔ حساس اداروں نے وہاں پر ہونے والی سرگرمیوں سے متعلق ٹھوس معلومات جمع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے رو یہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی مذہب کے نام پر یا مقدس مقام کی آڑ میں معصوم لوگوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دینگے۔

انہوں نے رینجرز اور پولیس کو ہدایت کی کہ وہ انکے خلاف آپریشن شروع کریںیہ آپریشن ٹارگیٹڈ ہوگا اور انٹیلجنس بنیادوں پر ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ 93مدارس کو واچ لسٹ پر رکھیں اور انکے روز مرہ کے معمول اور سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ کوجماعتوں اور گروپوں کی جانب سے سرکاری زمین پر تعمیر کئے گئے دفاتر کوگرانے سے متعلق بھی رپورٹ پیش کی گئی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری زمینوں پر واقع٬ مارکیٹوں ٬ پارکس ٬ مدارس اور اس طرح کے دیگر مقا مات کے نزدیک غیر قانونی تعمیر کو بلڈوز کرنے کے آپریشن کی بھی منظوری دی۔ یہ آپریشن چہلم کے فوراً بعد شروع ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس اور رینجرز سے کہا کہ حب چیک پوسٹ سے متعلق چند رپورٹس ہیں کہ دہشت گردوں نے وہاں پر اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور اسکے ملحقہ علاقوں سے سرگرمیوں کو آپریٹ کر رہے ہیں لہذا وہاں پر انٹیلجنس نیٹ ورک کو مزید فعال بنانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں تفصیلی غور کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پولیس٬ سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی رینجرز کی سطح پر بلوچستان حکومت اور ایجنسیوں کے ساتھ باقاعدہ کی بنیاد پر ورکنگ گروپ قائم کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ بہت جلد اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گے۔ جس میں امن و امان کے متعلق مسائل کا جائزہ لیا جائیگا۔

اس وقت تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے رجسٹریشن کے کام اور دیگر آپریشن جن کے بارے میں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شروع کریں اور اپنی ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹس اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واضح طو رپر کہا کہ کوئی بھی ادارہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اسکا مکمل انفراسٹکچر بشمول دفاتر گرا دیئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امن لوگوںکا احترام کرتے ہیں۔#

متعلقہ عنوان :