کوئٹہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے دکھ اور تکلیف میں ہم برابر کے شریک ہیں٬ڈاکٹر مصدق ملک

منگل 25 اکتوبر 2016 22:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم سب کوئٹہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میں ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں٬ اس وقت پورے ملک میں ایک غم کی لہر ہے اور کسی کے پاس بھی وہ الفاظ نہیں جن سے شہدا کے لواحقین کے غم میں کمی آسکے٬ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام تقطہ اعتراض میں بات چیت کرتے ہوئے کیا٬ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کوئٹہ گئے اور شہدا کی نماز جنازہ میں بھی شریک ہوئے٬ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کل ہی کہہ دیا تھا کہ اس افسوس ناک واقعے کی اعلیٰ سطحی تفتیش کی جائے اور جو بھی اس میں ملوث ہیں یا اس سازش کے کے پیچھے کارفرما ہیں خواہ وہ اندرونی طاقتیں ہوں یا بیرونی انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور اس میں کسی قسم کی کوئی رعائت نہیں برتی جائے گی٬ انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور پرامن ہے٬ 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی تو ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی اور اس سال 2000 کے لگ بھگ دہشت گردی کے واقعات ہوئے لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف کی بہتر اور کارآمد پالیسیوں اور آپریشن ضرب عضب کے باعث آج دہشت گردی کے واقعات میں ایک واضح کمی آئی ہے اورا س سال صرف 300 کے لگ بھگ دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ہیں جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ تقریبا85فیصد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے٬ لیکن یہ 300 واقعات بھی بہت زیادہ ہیں بلکہ اس طرح کا ایک واقعہ بھی بہت زیادہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا٬ حکومت ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے میں کامیاب ہو جائیں گے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے٬ ترجمان وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ رہی ہے اس لیے اب وہ آسان اہداف ڈھونڈ رہے ہیں لیکن ہم دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کی کمین گاہوں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر بھی اٹھا نہیں رکھیں گے٬ دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان سے مکمل طور پر ہٹانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیںتا کہ ہمارے بچوں کو ایک پرامن پاکستان فراہم کر سکیں٬ ملک سے دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور اپنے بچوں کو محفوظ پاکستان فراہم کریں گے٬ ہم افغانستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک سے پرامن اور بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تا کہ خطہ ترقی کرے٬ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے لیے کوشاں ہیں اور پرعزم ہیں کہ بہت جلد دہشت گردی کے خاتمے کو یقینی بنا دیا جائے گا٬ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے جبکہ 105ملین غیر قانونی سمز کو بھی قانونی بنانے کے لیے اہم اور موثر اقدامات کیے گئے ہیں جس پر وزارت داخلہ کو داد دی جانی چاہیے کہ انہوں نے اس ضمن میں بہت کام کیا ہے اور ان مراحل میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کی ہے٬ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سی پیک صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ ایران سمیت افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی مفید ہے جس سے ہم سب کو مستفید ہونا چاہیے٬ ہم آگے بڑھتے رہیں گے اور خطے میں امن کے لیے اپنی کوششیں مزید بہتر بنائیں گے تاکہ ہمارے بچوں کو شہادت نہیں بلکہ بہتر روزگار ملے٬ ایک اور سوال کے جواب مین انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان بھی طالبان کی زبان استعمال کر رہے ہیں کیونکہ طالبان بھی پاکستانی اداروں کو نہیں مانتے تھے اور عمران خان بھی اداروں کو ماننے کو تیار ہی نہیں پھر عمران خان اور طالبان میں فرق کیا ہوا٬ عمران خان توکہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کو گھر بھیج دیں٬ 2013ء کے ملکی عام انتخابات میں جتنے لوگوں نے ووٹ دیا تھا وہ بوگس تھا٬ وہ اس ملک کے آئین و قانون سمیت عدلیہ کو بھی بوگس قرار دے رہے ہیں جو کہ ان کی خام خیالی ہے٬ ملک کی اعلیٰ عدلیہ سپریم کورٹ میں پاناما کا معاملہ جا چکا ہے وہ جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہو گا اس لیے عمران خان کو یہ بھی تو بتانا چاہیے کہ وہ پھر کس لیے اسلا م آباد کو بند کرنے آ رہے ہیں٬ اگر اسی طرح کی روایات ڈالی گئیں تو یہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیںہوگا٬ حکومت ماورائے آئین و قانون کسی اقدام کو نہیں مانے گی۔

متعلقہ عنوان :