چیئرمین سجاد حسین طور ی کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز کا اجلاس

ادویات کی قیمتوں میں اضافے ٬ عدالتوں میںزیر التواء مقدمات اور پچھلے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کی تحریری تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت

منگل 25 اکتوبر 2016 22:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز کے چیئرمین سجاد حسین طور ی نے ہدایت دی ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے ٬ عدالتوں میںزیر التواء مقدمات کے بارے میں کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کی تحریری تفصیل فراہم کی جائے۔ زیر التواء عدالتی مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے کمیٹی قانون سازی میں مدد دینے کیلئے تیار ہے ۔

قابل عمل اور جامع تجاویز دی جائیں ۔چیئرمین کمیٹی نے بڑھتی ہوئی شیشہ سموکنگ کانوٹس لیتے ہوئے سختی سے ہدایت دی کہ ذمہ دار ادارے غیر قانونی شیشہ سموکنگ سینٹرز کو بند کرائیں۔ کمیٹی کو بریفنگ میں سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ ایک گھنٹہ شیشہ سموکنگ 2 سو سیگریٹ پینے کے برابر ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے صحت پر سخت مضر اثرات ہیں۔ اس کے دھوئیں سے ماحول پر برا اثر پڑتا ہے ۔

شیشہ سموکنگ سینٹر خلاف قانون ہیں اور عوامی مقامات پر امتنا ع تمباکو نوشی میں شامل ہیں۔ شیشہ سینٹروں میں تمباکومیں ادوایات اور منشیات ملاکر مختلف پھلوں کے ذائقوں میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ شیشہ سموکنگ میں استعمال ہونے والا مواد بیرون ملک سے سمگل ہو کر آتا ہے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس اور فائیو سٹار ہوٹلز میں شیشہ سموکنگ عام ہے ۔

نوجوان طلباء و طالبات بھی استعمال کرتے ہیں اور سوال اٹھایا کہ تمباکو کنٹرول سیل نے کیا کارروائی کی ہے جس پر آگاہ کیا گیا کہ قانو ن پر عمل درآمد کی ذمہ داری آئی سی ٹی اور وزارت کیڈ کی ہے۔ ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں عمل درآمد کمیٹی موجود ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ اگلے اجلاس میں ضلعی عمل درآمد کمیٹی اس حوالے سے بریفنگ دے ۔

وزیر مملکت سائر ہ افضل تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شیشہ سموکنگ میں استعمال ہونے والی اشیاء پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ کمیٹی اجلاس میںمیڈیکل کالجز کی نگرانی اور پی ایم ڈی سی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے ڈاکٹر عابد فاروقی نے آگاہ کیا کہ ملک بھر میں 60 پرائیوٹ میڈیکل کالجز اور 32 ڈینٹل کالجز موجود ہیں۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن کیلئے اپنا ہاسٹل 50 فیصد مفت بستروں پر مشتمل ہسپتال ٬ فیکلٹی کا ہونا لازمی ہے ۔

دو لاکھ ڈاکٹروں کو سرکاری دائرے میںلانے کیلئے پی ایم ڈی سی کے دو سو ملازمین کا سٹاف کم ہے ۔اس طرح نگرانی نہیںکی جا سکی جس طرح کرنی چاہیے۔اکثر میڈیکل کالج پی ایم ڈی سی کے معیار اور شرائط پر پورا نہیں اترتے تھے ۔ ایبٹ آباد میں ایک میڈیکل کالج کو بند کیا گیا پانچ سو طلباء کو رجسٹرڈ کالجوں میں بجھوانے کیلئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔

سالانہ14 ہزار نشستوں کیلئے 70 ہزارطلباء درخواستیں دیتے ہیں ۔ جن طلباء کو داخلہ نہیں ملتا والدین رشوت دیتے ہیں ۔ اور کالجز بھی غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ۔اب ہر صوبے میں مرکزی امتحانی نظام متعارف کرایا جارہا ہے ۔ میڈیکل کالجوں کو فیکلٹی ٬ پروفیسرز کی تعداد مکمل کرنے کیلئی2020 تک وقت دیا گیا ہے ۔ فیس کے فرق کے خاتمے کیلئے بھی قانون بنا دیا گیا ہے ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی بہتری کیلئے حکومت کی سمت درست ہے ۔سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ پنجاب کی 65 فیصد آبادی کے جنوبی اضلاع میں صرف تین کالج ہیں تعداد بڑھائی جائے ۔سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ صحت مند معاشرے کیلئے ڈاکٹر لازم ہیں ۔ تربیت اور تعلیم کیلئے بہترین سہولیتں فراہم کی جانی چاہیں۔پی ایم ڈی سی انتظامیہ نے آگاہ کیا کہ میڈیکل کالجوں کے معائنہ کیلئے 100 انسپکٹرز کو تربیت دی جارہی ہے ۔

وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ہر صوبے میں الگ الگ مرکزی امتحانی انٹری ٹیسٹ شروع کیا جارہا ہے اسلام آباد کیلئے الگ ہے ۔سینیٹر میاں عتیق شیخ اور سینیٹر عائشہ رضافاروق نے سمندر پار پاکستانی طلباء کی ’’اے‘‘اور ’’او‘‘لیو ل ڈگریوں کی مساوی تصدیق کے نظام بارے اگلے اجلاس مین ایچ ای سی سے بریفنگ کا فیصلہ ہوا ۔وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ کیوبا سے میڈیکل کی ڈگریاں حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کا مسئلہ حل ہوگیا ہے ۔

اب میڈیکل کالجوں ٬ یونیورسٹیوں کے معائنے لینے کیلئے اچانک انسپکٹرز دورے کیا کریں گے۔ پی ایم ڈی سی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے بند ہونے کا خدشہ تھا۔ زیادہ تر معاملات کو بہتر کر لیا گیا ہے ۔ کچی پنسل سے امتحانی پرچوںکے نمبر لگائے جاتے تھے اب امیدوار کو (ٹیبلٹ)فراہم کیا جائے گا٬ امتحانی پرچے کا نتیجہ اسی دن کمپیوٹر پر جاری کر دیا جائے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ڈاکٹرز کی نشستوں پر خواتین کا کوٹہ کم ہونا چاہئے کیونکہ تعلیم کے بعد خدمات سرانجام نہیں دیتی۔ سینٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ہمیں آئندہ دس سال میں مرد سپشلسٹ ڈاکٹرز کی شدید کمی کا سامنا ہوگا اس حوالے سے وزارت کی جانب سے پالیسی کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال میں طلباء سے داخلہ فیس کی مد میںتین کروڑ روپے جمع کرنے کا معاملہ اٹھایا جس پر سیکرٹری نے وضاحت کی کہ جس نے بھی خلاف ورزی کی کارروائی کریں گے ۔

میاں عتیق شیخ نے کہا کہ طلباء کو فیس واپس کی جائے ۔سینیٹر غوث بخش نیازی نے تجویز دی کہ طلباء اور طالبات کے 70/30 فیصد کوٹے کو 50 فیصد کر دیا جائے ۔کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز حمزہ ٬ ڈاکٹر اشوک کمار٬ عائشہ رضا فاروق ٬ کلثوم پروین ٬ خالدہ پروین٬ میاں محمد عتیق شیخ٬ غوث محمد خان نیازی کے علاوہ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ ٬ سیکرٹری وزارت محمد ایوب شیخ ٬ پی ایم ڈی سی کے قائمقام صدر ڈاکٹر عابد فاروقی کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :