حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ٬مولانا عبدالواسع

لوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اور پارلیمانی لیڈر جمعیت علماء اسلام

منگل 25 اکتوبر 2016 21:05

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اور جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان میں پے در پے دہشتگردی کی واقعات کو صوبائی حکومت کی نا اہلی قرار دیتے ہوئے حکومت عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں اگر حکومت کو پہلے سے ہی دہشتگردی کے واقعات کا علم تھا تو اس حوالے سے سیکورٹی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے بلوچستان کو فنڈز آبادی کی بنیاد پر اور لا شیں رقبے کی بنیاد پر دی جا رہی ہے بلوچستان سے گرفتار ہونیوالے بھارت کے اعلیٰ نیوی آفیسر کا اقوام متحدہ میں ذکر نہ کر نا بھارتی وزیراعظم کے جارحانہ بیانات کا نوٹس نہ لینا اور افغانستان حکومت کی کوئٹہ دھماکوں میں ملوث ہونا سمجھ سے بالاتر ہے بلوچستان میں ضرب عضب آپریشن ٬ قومی ایکشن پلان اور کومبنگ آپریشن کے باوجود بھی صورتحال بہتر نہ ہو نا ایک سوالیہ نشان ہے ہر آپریشن کے بعد ہمیں لا شیں ملتے ہیں اب تمام قومی وسیاسی قیادت مل بیٹھ کر سنجیدگی سے ان معاملات پر توجہ دے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ گزشتہ رات پولیس ٹریننگ سینٹر میں ہونیوالے المناک واقعہ کی شدید الفاط میں مذمت کر تے ہیں اور شہید ہونیوالے اہلکاروں کے غم میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت امن وامان کی صورتحال کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں رواں سال کے دوران 4 سے زائد بڑے واقعات رونما ہوئے لیکن افسوس کہ ان تمام تر واقعات کے باوجود امن وامان کی صورتحال بہتر نہ ہو نا صوبائی حکومت کی نا اہلی کی انتہاء اور حکومت میں شامل جماعتیں سابقہ حکومت کو ختم کر نے کیلئے گورنر راج کا مطالبہ کر تے تھے لیکن ہم غیرجمہوری مطالبہ ان تما م تر صورتحال کے باوجود نہیں کر تے تا ہم قوم پرست اپنے سابقہ بیانات کو مد نظر رکھ اخلاقی طور پر مستعفی ہو نا چا ہئے اور موجودہ حکمرانوں سے تحفظ دینے کی کوئی توقع نہیں ہے صوبائی حکومت نا اہل اور ڈیٹ نا اہل ہے اور افسوس حکمرانوں کی اس طرح بیانات پر کے واقعات ہو تے ہیں لیکن اتنے بڑے واقعات میں نقصانات کم ہوئے دہشتگردوں کا جو ہدف ہے وہ اپنا ہدف حاصل کر لیتا ہے صوبائی حکمران انتہائی نا اہل ہے اور اب عوام کی خاطر وہ مستعفی ہو جائے وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود نے اعتراف کیا کہ ہمیں پہلے سے پتہ تھا کہ دہشتگر دعناصر اے این پی کے جلسے ٬ پولیس اور زائرین پر حملے کرینگے ان تمام معلومات کے باوجود دہشتگردوں کونہیں پکڑا گیا اور یہ بتایا جا ئے کہ700 زیر تربیت اہلکاروں کو کیوں غیر مسلح کیا گیا اور اس کے وجوہات بتائے جائے اور فارغ شدہ زیر تربیت اہلکاروں کو واپس بلانے کا مقصد کیا ہے اور اس کی ذمہ دار کون ہے اپوزیشن اور عوام اس کا جواب چاہتے ہیں ڈیوٹی پر مامور وہ اہلکار کہاں تھے جن کی ڈیوٹیاں ان زیر تربیت اہلکاروں پر لگائی گئی تھی دہشتگردی کے مقابلے میں ٹریننگ کر نے والے کو غیر مسلح کر نا سمجھ سے بالاتر ہے اب ہم مزید جنازے نہیں اٹھا سکتے جو لوگ جو مقاصد حاصل کر ناچا ہتے ہیں وہ اپنے مقاصد کریں مگر مزید بلوچستان کو لاشیں نہ دیں کیونکہ ہم لاشوں کو اٹھا اٹھا کر تک چکے ہیں کبھی سی پیک کے نام پر ہمیں دھوکہ دیا جا تا ہے اور کبھی ہمسایہ ممالک کی دھماکوں میں ملوث ہونے کے معاملے پر ہمیں دھوکہ دیا جا تا ہے ۔

متعلقہ عنوان :