کوئٹہ ٬حملہ آور فارسی میں بات کر رہے تھے٬ ہمارے پاس اسلحہ ہوتا تو بھرپورمقابلہ کرتے

آرمی والے وہاں پہنچے تو ہماری ہمت بندھی تربیت سے فارغ ہوئے آٹھ ماہ گزر چکے تھے مگر علم نہیں ہمیں واپس کیوں بلوایا گیا پولیس ٹریننگ سینٹر پرحملے کی پوری کہانی کیڈٹس نے اپنی زبانی سنادی

منگل 25 اکتوبر 2016 21:04

کوئٹہ ٬حملہ آور فارسی میں بات کر رہے تھے٬ ہمارے پاس اسلحہ ہوتا تو بھرپورمقابلہ ..

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2016ء) پولیس ٹریننگ سینٹر پرحملہ کیسے ہوا٬ دہشتگرد کس زبان میں بات کررہے تھے٬ ان کی تعداد کتنی تھی اوردھماکے کہاں ہوئے۔ واقعے کی پوری کہانی کیڈٹس نے اپنی زبانی سنادی۔ کیڈٹس کے مطابق حملہ آور فارسی زبان میں بات کر رہے تھے۔ یہ انکشاف بھی کیا کہن تربیتی مرکز سے فارغ ہوئے آٹھ ماہ گزر چکے تھے مگریہ علم نہیں کہ ہمیں واپس کیوں بلوایا گیا۔

واقعے کے عینی شاہد کیڈٹ حمزہننے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم کھانا کھانے کے بعد سو رہے تھے۔ رات دس سوا دس کا ٹائم تھا جب ہمیں اندھا دھند فائرنگ کی آوازیں آئیں٬ ہم فورا چارپائیوں کے نیچے چھپ گئے پھر ہمیں خیال آیا کہ ہاسٹل کا دروازہ بند نہ کیا تو یہ ہمیں بھی ماردیں گے۔

(جاری ہے)

ن ہم نے صندوق اور چارپائیاں رکھ کر دروازہ بند کیا٬ کچھ دیربعدن دو یاتین بندے آئے جنہوں نے دروازے کو لاتیں ماریں ٬ دروازہ نہ کھلنے پرآپس میں بحث کی ٬ اسلحہ تبدیل کیا اور چلے گئے۔

حمزہ کے مطابق ہمارے بالکل سامنین تین نمبر بیرک تھی٬ دہشتگردوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی پھر ایک بلاسٹ ہوا٬ اس بیرک میں کم از کم سو افراد تھے جن میں سے بہت سارے شہید ہوگئے۔ پھرایف سی اور آرمی والے وہاں پہنچے تو ہماری ہمت بندھی۔ ایک دہشتگرد کوجو بیرک میں چھپ کر فائرنگ کر رہا تھا ٬ ایف سی اہلکار نے پکڑا تو اس نے خود کو اڑا لیا۔حمزہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ہماری ٹریننگ ختم ہوئے آٹھ ماہ گزر چکے تھے مگر علم نہیں کہ ہمیں واپس یہاں کیوں بلایا گیا۔

ن ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ اگر اسلحہ ہوتا تو ہم بھرپورمقابلہ کرتے٬ مگر ہم کھانا کھا کر سو رہے تھے۔ن یہاں سیکیورٹی کے بھرپور انتظامات نہیں ہیں۔ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری سے مطالبہ کرنے پر انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ یہاں کنکریٹ کی دیواریں بنائیں گے۔ایک اور کیڈٹ سراج نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد آٹھ سے بارہ تھی۔ کیڈٹ یونس کے مطابق حملے کے فوراً بعد ہم چارپائی کے نیچے چھپ گئے تھے۔ حملہ آوروں کو بات کرتے سنا تھا٬ وہ آپس میں فارسی زبان میں بات کررہے تھے۔

متعلقہ عنوان :