قانونِ ناموس رسالت 295 سی کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘اے پی سی تحریک لبیک یا رسول اللہ

5 سی کے خلاف ہرزہ سرائی ناقابل برداشت ہے حکومت ایسے لوگوں کا فوری محاسبہ کرے‘آسیہ ملعونہ کی رہا ئی کیلئے یورپی یونین کا متحرک ہونا پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے ‘توہین رسالت دہشت گردی کی بدترین شکل ہے ٬آسیہ ملعونہ اس دہشت گردی کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کا اقرار بھی کر چکی ہے تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی اوردیگر کا اے پی سی خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 19:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی اوردیگر نے کہاہے کہ قانونِ ناموس رسالت 295 سی کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے٬295 سی کے خلاف ہرزہ سرائی ناقابل برداشت ہے حکومت ایسے لوگوں کا فوری محاسبہ کرے‘آسیہ ملعونہ کی رہا ئی کیلئے یورپی یونین کا متحرک ہونا پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے ‘توہین رسالت دہشت گردی کی بدترین شکل ہے ٬آسیہ ملعونہ اس دہشت گردی کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کا اقرار بھی کر چکی ہے ٬ اس کی حمایت امت مسلمہ کے سینے پر مونگ دلنے کے مترادف ہے۔

منگل کو تحریک لبیک یا رسول اللہ ا کے زیر اہتمام اہل سنت تنظیمات اور اہم شخصیات پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کا ایوانِ اقبال میں انعقاد کیا گیا۔

(جاری ہے)

آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت تحریک لبیک یا رسول اللہ اکے چیئرمین اور تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کی سربراہ تحریک لیبک یارسول اللہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ٬ میاں ولید احمد شرقپوری مرکزی رہنما تحریک لبیک یا رسول اللہا٬ پیرسید محمدنویدالحسن مشہدی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھکھی شریف٬میاں محمد ابوبکر شرقپوری سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف٬محمد شاہد غوری مرکزی رہنما پاکستان سنی تحریک و دیگر رہنما ?ں نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ قانونِ ناموس رسالت 295c کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے 295Cکے خلاف ہرزہ سرائی ناقابل برداشت ہے حکومت ایسے لوگوں کا فوری محاسبہ کرے۔

بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یورپ میں ہی نہیں پاکستان میں بھی گستاخیوں کا مذموم سلسلہ بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ آئے دن توہین رسالت توہین قرآن اور توہین مقدسات کے واقعات ہورہے ہیں مغربی ممالک کی طرف سے آزادی اظہار کی آڑ میں گستاخانہ کلچر کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں اقلیتوں کے افراد اچھے روز کار٬ غیر ملکی ویزے اور نیشلٹی کے حصول کے لیے توہین رسالت کا دھندا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ اپنے آپ کو مظلوم قرار دے کر اپنے معاشی مسائل بھی حل کرتے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈا بھی کرتے ہیں۔

ملک میں توہین رسالت کے بڑھتے ہوئے رحجانات کو روکنے کے لیے ہمارامطالبہ ہے کہ ٹرائل کورٹس سے جن گستاخوں کو سزائیں سنا جا چکی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کرایا جائے لمحہ فکریہ ہے کہ آج تک کسی گستاخ کو بھی 295C کے تحت موت کے پھندے پہ نہیں چڑھایا گیا جس کی وجہ سے گستاخیاں پھیل رہی ہیں۔ ہمارا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ توہین رسالت اور توہین قرآن کے کیسز فورا نمٹائے جائیں کیونکہ تاخیر سے کیس دو سال بعد خودبخود غیر مؤثر ہو جاتے ہیں۔

آسیہ ملعونہ کی رہا ئی کے لیے یورپی یونین کا متحرک ہونا پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔توہین رسالت دہشت گردی کی بدترین شکل ہے آسیہ ملعونہ اس دہشت گردی کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کا اقرار بھی کر چکی ہے اس کی حمایت امت مسلمہ کے سینے پر مونگ دلنے کے مترادف ہے۔اس کی رہائی سے اسلام دشمن قوتیں خوش ہونگی اور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو حد درجہ ٹھیس پہنچے گی اور وہ بے قابو ہو جائیں گے۔

یورپی یونین پوپ اور ویسٹ کی تنظیموں کو ہمارے مذہبی امور اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں ہرگز مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔اے پی سی کے شرکائ نے اس عزم کا اظہار کیا پاکستان کے حکمران جو غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈے پر ملک کو ایک لبرل اور سیکولر سٹیٹ بنانے میں مصروف ہیں ہم پوری قوت سے ان کا رستہ روکیں گے سنی علمائ مشائخ ہی نے پاکستان بنایا تھا اور آج سنی علمائ و مشائخ ہی اس کی حفاظت کے لئے میدان میں اتر چکے ہیں۔

ہم اپنی زندگی میں پاکستان کے اسلامی تشخص اور نظریہ پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ کشمیر کبھی بھی مذاکرات سے نہیں جہاد سے آزاد ہوگا حکومت کنٹرول لائن پر ہونے والی روزانہ کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے روزانہ کے مظالم پر خاموشی ترک کر کے جہاد کا اعلان کرے ان شائ اللہ اہل سنت و جماعت پاک فوج کے شانہ بشانہ جہاد کریں گے۔

سینٹ اور قومی اسمبلی سے غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں منظور کیا جانے والا بل قرآن و سنت ٬اجماعِ امت اور فقہ اسلامی کے خلاف ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے اور اس کو اسلامی نظریاتی کونسل کے حوالے کیا جائے۔ فریقین کو دئیے گئے مصالحت کے شرعی حق کو معاذ اللہ مسترد کرنے کے بجائے ان اسباب کو ختم کیا جائے جن کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کی نوبت آتی ہے۔

اے پی سی کے شرکائ نے شام ٬عراق ٬یمن٬فلسطین٬ برما اور کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کیا وہ خون مسلم کی حفاظت کے لئے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کریں۔ اکثر بلاد اسلامیہ میں جہاد کے نام پر فساد کا سلسلہ جاری ہے داعش جیسی تنظیمیں اسلام دشمن قوتوں کا آلہ کار بن کر امت مسلمہ کو حد درجے کا نقصان پہنچا رہی ہیں۔

اے پی سی کے شرکائ انبیائ کرام علیہم السلام٬ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور اولیائ کرم کے مزارات پر دھماکے کرنے والے اور ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنے والے یہاں تک کہ مدینہ منورہ میں گنبد خضری کے پاس خود کش دھماکے کرنے والے داعش کے ان درندوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اور عصر حاضر کے خوارج اور روافض کو مسترد کرتے ہوئے اہل سنت ہی کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کا ترجمان قرار دیتے ہیں۔

ڈی چوک کے دھرنے کے بعدہم سے جدا ہونے والے قائدین اور علمائ مشائخ کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کو تمام اہل سنت کا متفق علیہ پلیٹ فارم بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ عنقریب ان شائ اللہ تعالیٰ تحریک لبیک یا رسول اللہ کی آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں سے اہم ارکان پر مشتمل مجلس شوریٰ قائم کی جائے گی۔