مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے درمیان اقتدار کی جنگ سے دہشتگردوں کیلئے راہ ہموار ہورہی ہے٬کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردوں کا حملہ بزدلانہ فعل ہے ٬ دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کے مکمل خاتمے تک ملک میں قیام امن ممکن نہیں ٬خارجہ پالیسی میں ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر کام کیا جائے تو دہشت گردی سے نجات ممکن ہے٬نیشنل ایکشن پلان کے تمام 20نکات پر عمل درآمد نہ ہونے سے پھر سے منظم ہوگئے٬خارجہ و داخلہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی کا مذمتی بیا ن

منگل 25 اکتوبر 2016 19:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اکتوبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ فعل قرار دیا ہے اور سانحہ میں شہید ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے ٬مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے درمیان اقتدار کی جنگ سے دہشتگردوں کیلئے راہ ہموار ہورہی ہے٬کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردوں کا حملہ بزدلانہ فعل ہے ٬ دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کے مکمل خاتمے تک ملک میں قیام امن ممکن نہیں ٬خارجہ پالیسی میں ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر کام کیا جائے تو دہشت گردی سے نجات ممکن ہے٬نیشنل ایکشن پلان کے تمام 20نکات پر عمل درآمد نہ ہونے سے پھر سے منظم ہوگئے٬خارجہ و داخلہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو اپنے ایک مذمتی بیان میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ کہ جب تک ملک بھر خصوصاً پنجاب میں دہشت گردوں کے نیٹ ورکس تباہ نہیں کئے جاتے امن کا قیام ممکن ہی نہیں ٬انہوں نے کہا کہ اے این پی نے اپنے دور میں جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی وہ تاریخ کا انمٹ باب ہے اور یہی وجہ ہے کہ اے این پی آج تک دہشت گردوں کے ٹارگٹ پر ہے ٬ انہوںنے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے بعد عسکری ٬ سیاسی اور مذہبی قیادت ایک 20نکاتی دستاویز پر متفق ہوئی لیکن اس کے تمام نکات پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بار بار لاشیں اٹھانا پڑیں٬انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی سب کچھ بھول کر اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں جس سے دہشت گردوں کیلئے راہ ہموار ہورہی ہے کیونکہ حکمرانوں کیلئے دہشت گردی اور بد امنی کا خاتمہ ترجیح نہیں رہا ٬ مرکزی صدرنے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر کام کیا جائے تو دہشت گردی سے نجات ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ وزیرستان آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کی طاقت منتشر ہوئی لیکن نیشنل ایکشن پلان کے تمام 20نکات پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے وہ پھر سے منظم ہوئے ٬ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ٬ ایران اور خصوصاً افغانستان کے ساتھ خصوصی دوستانہ تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ افغان مہاجرین کو زبردستی نکالنے سے دونوں ملکوں کی حکومتوں میں جن فاصلوں نے جنم لیا اس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہو رہا ہے۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہم کئی بار اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ حکمران بد امنی اور دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ نہیں دے رہے جس کی وجہ سے بڑی تباہی کے امکانات موجود ہیں٬انہوںنے کہا کہ قومی قیادت کی طرف سے مکمل یکجہتی اور اتحاد موجود ہونے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان کے کئی نکات پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ٬اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اور مؤثر اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں بھی معصوم اور بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی٬انہوں نے شہید ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔

متعلقہ عنوان :