بین الاقوامی برادری گونگی اوربہری ہے‘ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اس سے بہت زیادہ امید یں وابستہ نہ رکھیں‘ کشمیر میں حقیقی امن اسی وقت آسکتا ہے جب کشمیری عوام‘ پاکستان اور بھارت کسی بھی حل پر متفق ہوں‘ہمیں بین الاقوامی طاقتوں کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ رکھنا چاہئے

پنجاب یونیورسٹی میں’’پاک بھار ت تعلقات اور کشمیر تنازع‘‘ پر منعقدہ سیمینار سے خورشید محمود قصوری و دیگر کا خطاب

منگل 25 اکتوبر 2016 19:32

لاہور۔25 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2016ء) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہاہے کہ بین الاقوامی برادری گونگی اوربہری ہے٬ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اس سے بہت زیادہ امید یں وابستہ نہ رکھیں تاہم بین الاقوامی برادری سے اپیل ضرور کریں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام الرازی ہال میں’’پاک بھار ت تعلقات اور کشمیر تنازع‘‘ کے موضوع پر منعقدہ قومی سیمینار میں شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران ٬ پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر حسن عسکری رضوی٬ سابق سفیر جاوید حسین ٬ ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر پروفیسر ڈاکٹر مسرت عابد٬کشمیر صحافی مرتضیٰ شبلی٬ فیکلٹی ممبران اور طلبائو طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتیں صرف اسی مسئلے کو حل کرتی ہیں جہاں ان کا مفاد ہوتا ہے تاہم ہمیں بین الاقوامی طاقتوں کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ رکھنا چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اپنی ڈپلومیسی پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتا۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ امن صرف خواہش سے نہیں آتا بلکہ اس کے لئے طاقتور ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حقیقی امن اسی وقت آسکتا ہے جب تینوں یعنی کشمیری عوام٬ پاکستان اور بھارت کسی بھی حل پر متفق ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے اور اس کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان میںانتشار اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لئے 30کروڑ ڈالر کی خطیر رقم سے اپنے حساس ادارے میں چار ڈیسک قائم کئے ہیں جن میں سے ایک ڈیسک کا کام بلوچستان اور دیگر حصوں میں دہشت گردی کو فروغ دیناہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں ہمیں نوجوان بھارتی مظالم کے خلاف زیادہ آگے نظر آ رہے ہیں اور ان کا جوش و لولہ زیادہ نظر آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے دو ایشوز اہم ہیں ۔ ایک تو پاکستان کو کوشش کرنی چاہئے کہ کشمیر میں بھارت نے جو ریاستی جبروتشدد کا بازار گرم کر رکھا ہے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرے اور دوسرا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ ڈاکٹر پیٹر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلہ حل نہ کر سکیںکشمیر میں کم از کم فوج تعینات ہونی چاہئے اور استصوابِ رائے ہونا چاہئے تاہم استصوابِ رائے تب تک ممکن نہیں جب تک علاقے اقوامِ متحدہ کے کنٹرول میں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بنیادی حقوق یقینی طورپر ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بات چیت کی سمت متعین ہونی چاہئے سابق سفیر جاوید احمد نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں مسئلہ کشمیر کا کردار بنیادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں برتری اور اپنی ریاست کاپھیلاو٬ْ چاہتا ہے ہمارے پالیسی میکرز کو بھارتی عزائم سامنے رکھ کر حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اس کے لئے طاقت اور معیشت کا استعمال کرے گا۔ پاکستان سٹڈی سنٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مسرت عابد نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کا قتل عام کر رہا ہے اور کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے تجزیہ کار مرتضیٰ شبلی نے کہا کہ بھارت نے بیدردی کے ساتھ ہمارے حقوق کی پامالی کی ہے اور استصواب رائے کے وعدے سے مکر گیا ہے۔ سیمینار کے بعد سوال جواب کی نشست بھی منعقد کی گئی۔