محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام صرف خط و کتابت پر اکتفا نہ کریں٬ ہر کیس کی مکمل پیروی کریں ٬محمدعاطف

منگل 25 اکتوبر 2016 19:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد عاطف خان نے محکمہ کے متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ صرف خط و کتابت پر اکتفا نہ کریں بلکہ ہر کیس کی مکمل پیروی کریں تاکہ اہم منصوبے غیر ضروری تاخیر کے شکار نہ ہوںاور بروقت مکمل ہوں۔یہ ہدایات انہوں نے منگل کے روز پشاور میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں دوسروں کے علاوہ سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم ڈاکٹر شہزاد ابنگش٬ سپیشل سیکرٹری قیصر عالم٬ ایڈیشنل سیکرٹری شاہد سہیل اور ڈائریکٹر سکولز رفیق خٹک بھی موجود تھے۔اجلاس میں فرنیچر پراجیکٹ٬500آئی ٹی لیب کے قیام٬ تعلیمی بورڈز کے زیر انتظام کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی٬ کنڈیشنل گرانٹ٬ پلے ایریاز٬ گرلز کیڈٹ کالج ٬سمارٹ سکولز٬سٹینڈرڈائزڈ سکولز ٬برٹش کونسل کے تعاون سے ٹیچرز ٹریننگ پروگرام اور سرکاری سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی کے علاوہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی اور سکول بیسڈ ریکروٹمنٹ ڈرافٹ بلز پر پیش رفت کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیا ل ہوا اور اس سلسلے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ دسمبر2016ء تک 15ہزار اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا جبکہ آئندہ سال مزید 10ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے۔اسی طرح مردان٬سوات اور بنوں تعلیمی بورڈز نے کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی پر کافی حد تک کام کیا ہے جبکہ کوہاٹ٬ملاکنڈ اور ڈی آئی خان تعلیمی بورڈ زسے کہا گیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے سرکاری اراضی کی نشاندہی کریں اور سرکاری اراضی نہ ہونے کی صورت میں خریداری کریں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ سرکاری سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی پر ساڑھی17ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں جبکہ مزید 6 ارب روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔امسال 10ہزار سکولوں میں پلے ایریاز پر 95کروڑ روپے کا تخمینہ ہے جس کے لئے 25کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔سٹینڈرڈائزڈ سکولز پراجیکٹ کے تحت 36سکولوں پر عملی کام شروع کر دیا گیا ہے اور عنقریب مزید 5سکولوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کا ڈرافٹ بل تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور اس پر عوامی رائے لینے کے لئے اسے مشتہر بھی کیا جائے گا۔وزیر تعلیم نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ وہ زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ عملی کام چاہتے ہیں ۔انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر من و عن عمل در آمد یقینی بنایا جائے اور عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت اور فوری تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

متعلقہ عنوان :