ہیلری کلنٹن صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے پٴْراعتماد- کوشش ہے قانون سازی کے ایجنڈے کی حمایت کے لیے کانگریس میں زیادہ سے زیادہ قانون ساز منتخب کرا سکیں۔ہیلری کلنٹن

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 24 اکتوبر 2016 13:58

واشنگٹن(اٴْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24اکتوبر۔2016ء ) ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ہیلری کلنٹن اگلے ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے پٴْراعتماد نظر آتی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ اب وہ ری پبلیکن پارٹی کے مدِ مقابل امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ سے پریشان نہیں۔اٴْنھوں نے اب اپنی نئی کوششیں شروع کردی ہیں کہ قانون سازی کے ایجنڈے کی حمایت کے لیے کانگریس میں زیادہ سے زیادہ قانون ساز منتخب کرا سکیں۔

کلنٹن نے ٹرمپ کے اِن الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ بدعنوان ہیں اور وائٹ ہائوس کے عہدے کے لیے موزوں نہیں۔ اٴْنھوں نے کہا کہ اب میں سوچتی ہوں کی اٴْن کے الزمات کا جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں ۔سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ملک کی پہلی خاتون صدر بننے کی خواہشمند ہیں۔

(جاری ہے)

اٴْنھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اب وہ بیلٹ پیپر میں شامل ڈیموکریٹس کو منتخب کرانے کا کام کریں گی٬ تاکہ کانگریس پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے٬ جس کے دونوں ایوانوں میں ری پبلیکنز کی اکثریت ہے۔

پولنگ سے واسطہ رکھنے والے تجزیہ کار اب کلنٹن کی جیت کا 9 سے 10 فی صد امکان بتاتے ہیں٬ جنھوں نے اٴْن ریاستوں پر توجہ دینا شروع کر دی ہے جہاں ری پبلیکن صدارتی امیدوار جیتا کرتے ہیں٬ تاکہ وہ ٹرمپ پر سبقت میں مزید بہتری لا سکیں٬ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اپنی قانون ساز ساتھیوں کو جتوا سکیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اٴْن کی کوشش یہ ہے کہ سینیٹ میں سبقت حاصل کرسکیں اور ساتھ ہی ایوانِ نمائندگان میں بھی ارکان کی تعداد بڑھا سکیں٬ جہاں اس وقت ری پبلیکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

مختلف ذرائع کی جانب سے مرتب ہویے والی قومی جائزہ رپورٹیں سے پتا چلتا ہے کہ کلنٹن کو ٹرمپ پر چھ فی صد کی شرح سے برتری حاصل ہے٬ جو جائیداد کے نامور کاروباری شخص ہیں٬جنھوں نے اس سے قبل کبھی کسی منتخب عہدے کا الیکشن نہیں لڑا۔ ایک نئی عام جائزہ رپورٹ سامنے آئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ کلنٹن کی سبقت بڑھ کر 38 کے مقابلے میں 50 تک پہنچ گئی ہے٬ جس سے قبل ٹرمپ پر خواتین سے روا رکھے گئے سلوک کا تنازع سامنے آ چکا ہے جب کہ اٴْنھوں نے کہا ہے کہ اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے تو وہ انتخابات کے نتائج نہیں مانیں گے۔

متعلقہ عنوان :