پارٹی کی جانب سے پنجگور اور بسیمہ کے عظیم الشان تاریخی جلسہ بلوچستان کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہونگے ٬بلوچستان نیشنل پارٹی

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 20:32

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلز کے بیان میں کہا گیا کہ پارٹی کی جانب سے 30 اکتوبر کو پنجگور اور 31 اکتوبر کو بسیمہ میں عظیم الشان تاریخی جلسہ عام منعقد ہو نگے جو بلوچستان کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہونگے بیان میں کہا گیا کہ اس سے قبل گوادر اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تاریخی عظیم الشان اور پارٹی نے جو کامیاب جلسے کرائیں اس سے ثابت ہو تا ہے کہ بلوچستان کے غیور بلوچ یہ بخوبی جان چکے ہیں کہ بی این پی ہی عوام کے نجات دیندہ سیاسی٬ قومی اور جمہوری سیاسی قوت ہیں اختر جان مینگل کی قیادت وقت اور حالات کی ضرور ت بن چکی ہے بلوچستان کے عوام کی حقیقی ترجمانی اور عوامی مسائل کو مسلسل اور مستقل مزاجی کے ساتھ آگے پروان چڑھانے کے حقیقی عملی وجدوجہد کر رہی ہے بیان میں کہا گیا کہ پنجگور اور بسیمہ کے غیور بلوچوں سے اپیل کی جا تی ہے کہ جس طرح بلوچستان کے دیگر اضلاع میں کامیاب جلسے منعقد کرواکے باشور ہونے کا ثبوت فراہم کی پارٹی یہ امید رکھتی ہے کہ ان علاقوں میں بھی کامیاب جلسے اور عوام بھر پور انداز میں اپنی شرکت کو یقینی بنائینگے بیان میں کہا گیا کہ جلسے اس لئے بھی اہمیت کے حامل ہونگے جب بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے عوامی جدوجہد جاری ہیں ماضی میں بھی پارٹی قیادت نے ثابت قدم ہو کر جدوجہد کی اور اجتماعی بلوچ مفادات کی خاطر جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا اب جب بلوچستا ن میں2017 کومتوقہ مردم شماری کرانے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جبکہ اس متعلق ہم بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ بلوچستان میں جنرل مشرف کے دور سے بلوچ اپنے علاقوں سے بالخصوص ڈیرہ بگٹی٬ کوہلو٬ مکران اور جھالاوان کے عوام دوسرے علاقوں ہجرت کر چکے ہیں اور بلوچستان میں اس وقت ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندان کی موجودگی کو غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈ کی اجراء ٬ انتخابی فہرستوں میں اندراجات کے باوجود حکمران اگر مردم شماری کرائیں گے توکا واضح مقصد یہ ہو گا کہ بلوچستان کو اپنے ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کر نے کی پالیسیا بنائی جا چکے ہیں بیان میں کہا گیا کہ سی پیک میں بلوچوں کو درپیش مسائل اور مردم شماری سی پیک میں بلوچوں کی خدشات اور تحفظات اور اسی طرح مردم شماری میں ہمارے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیا جائے اس کے برعکس مردم شماری غیر آئینی٬ غیر قانونی ہونگے جس میں 40 لاکھ افغان مہا جرین کو شامل کیا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :