مستقبل میں پانی کی قلت اور درجہ حرارت میں اضافہ کے پاکستانی زراعت پر مضر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے٬ سیکرٹری زراعت

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 17:24

ملتان۔22 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2016ء) زراعت کے شعبہ کو منافع بخش بنانے اور بدلتے موسمی حالات میں جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے٬مستقبل میں پانی کی قلت اور درجہ حرارت میں اضافہ کے پاکستانی زراعت پر مضر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے٬زرعی سائنسدان تحقیق کے عمل کو تیز کریں اورفصلوں کی ایسی نئی اقسام متعارف کروائیں جو زیادہ درجہ حرارت اور کم پانی کے استعمال سے زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

ان خیالات کا اظہار سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود نے زرعی سائنسدانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کے تعاون سے پاکستان میں کپاس کے ایسے بیج متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جن کی کاشت سے کپاس کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا٬ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کی ہدایت پر حکومت پنجاب بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پر عزم ہے ٬ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گذشتہ دنوں کاشتکاروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران صوبہ میں زرعی ترقی کے ذریعے سبز انقلاب لانے کے لئے جس عزم کا اظہار کیا ہے وہ نہایت ہی خوش آئند ہے ٬ حکومتی اقدامات اور کاشتکاروں کی محنت کی وجہ سے صوبہ پنجاب کی زراعت ترقی کی منازل طے کررہی ہے٬ گندم میں خود کفالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوچکا ہے٬انہوں نے کہاکہ پاکستان لیز رلینڈ لیولنگ ٹیکنالوجی میں انڈیا سے بہت آگے ہے اور پاکستان میں جدید پیداواری ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر گندم کی فی ایکڑپیداوار میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے٬ کاشتکار زرعی سائنسدانوں کے تجربات اور زرعی ماہرین سے رابطہ کو بہتر بناکر سبزیوں ٬دالوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ میں کامیاب ہوں گے٬ زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے ملک میں زرعی شعبہ مزید ترقی کرے گا٬ حکومت پنجاب کی طرف سے زرعی ترقی کے لیے اقدامات اور کاشتکاروں کی محنت اور دلچسپی سے صوبہ میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا جس سے ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا۔

متعلقہ عنوان :