نجی تعلیمی ادارے طلبہ کے مستقبل سنوارنے کے حکومتی سکیموں میں نظرانداز

ستوری دہ خیبرپختونخوا٬ ووچرسکیم اورروخانہ پختونخوا کے منصوبوں میں پرائیویٹ اداروںکومحروم رکھاجارہاہے٬سلیم خان حکومت باقاعدگی سے طلبہ کو سکیموں سے مستفیدکررہی ہے٬الزامات میں کوئی صداقت نہیں٬میڈیاایڈوائزرنجیب اللہ

جمعہ 21 اکتوبر 2016 21:56

پشاور۔21اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2016ء)خیبرپختونخواکے نجی تعلیمی اداروں نے محکمہ تعلیم کو شدیدتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ طلبہ کے استعدادکارکوبڑھانے کیلئے تمام سکیموں سے نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو دوررکھاجارہاہے جبکہ حکومت کی جانب سے منظورکردہ تمام قواعدوضوابط سرکاری تعلیمی اداروں کی طرح ان پر بھی لاگوہوتے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت اس وقت سرکاری تعلیمی اداروں کیلئے ستوری دہ خیبرپختونخوا٬ ووچرسکیم اورروخانہ پختونخوا کے منصوبے چلارہی ہے تاہم دسویں اور ایف ایس سی میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے کے باوجود نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو ان منصوبوں سے محروم رکھاجارہاہے۔پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے صوبائی صدرسلیم خان نے بتایاکہ ’ستوری دہ خیبرپختونخوا‘‘ پروگرام کے تحت بورڈ امتحان میںٹاپ ٹن طلبہ کوماہانہ دس ہزارتک وظیفہ دیاجاتاہے لیکن اس پروگرام میں پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ کو یکسرنظر اندازکیاجارہاہے اسی طرح سال2012 سی2016 تک ووچرسکیم کے لئے پانچ سو ملین روپے ڈونرز نے حکومت کو دیئے ہیںجس کا بنیادی مقصد سرکاری سکولوں کے عدم موجودگی کے باعث 48ہزار طلبہ کونجی تعلیمی اداروں کے ذریعے تعلیم دیناہے ووچرسکیم2016سال ختم ہونے کو ہے لیکن تاحال اس منصوبے کاآغازنہیں کیاجاسکا ’’روخانہ پختونخوا پروگرام‘‘کیلئے 800ملین روپے بجٹ میں منظورہونے کے باوجود گزشتہ چارسالوں سے نجی تعلیمی اداروں کوطلبہ فیس کی مد میںحکومت نے کوئی ادائیگی نہیں کی ۔

(جاری ہے)

اس وقت خیبرپختونخوامیں تین ہزارسے زائد نجی تعلیمی ادارے مختلف اضلاع میں فعال کرداراداکررہے ہیں جہاں پر ہزاروں کی تعدادمیں طلبہ کو تعلیم دی جارہی ہے اس حوالے سے وزیر تعلیم کے میڈیاایڈوائزر نجیب اللہ سے رابطہ کیاگیاتوانہوں نے تمام الزامات کی نفی کی اوربتایاکہ ستوری دہ خیبرپختونخواپروگرام صرف سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کیلئے ہے جس کے تحت باقاعدگی سے میرٹ کی بنیاد پر وظائف تقسیم ہورہے ہیں لیکن جب ان سے پوچھاگیاکہ ایجوکیشن سیکٹرریفارمزیونٹ میں یہ نہیں لکھاگیاکہ وظائف صرف سرکاری سکولوں کو دئیے جائینگے توانہوں نے کہاکہ وہ اس ضمن میں ریکارڈچیک کرکے بتائینگے انہوں نے مزیدبتایاکہ ووچرسکیم کے ذریعے طلبہ کو رجسٹرڈکیاجارہاہے گزشتہ سال بعض والدین کو غلط فہمی کی بنیاد پر سکیم سے متعلق شکایات تھیں لیکن انکی شکایات دورکردی گئی ہیں اسی طرح روخانہ پختونخواپروگرام کے تحت پسماندہ اضلاع سے لیکر بندوبستی علاقوں تک میں قائم نجی سکولوں کو حکومت فیس کی مد میں رقم اداکررہی ہے ۔