کے ایم سی اور کے ڈی اے کے درمیان 50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ کا تنازعہ٬ سیکریٹری بلدیات کی سربراہی میں اعلٰی اختیارتی کمیٹی قائم کردی

جمعہ 21 اکتوبر 2016 21:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے مرکزی صدر سیدذوالفقارشاہ ٬جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈوکیٹ ٬ریٹائر پنشنرز کے نمائندے محمد اسمٰعیل شہیدی اور محکمہ تعلیم کے ملازمین کے نمائندے مزمل شاہ کی کے ایم سی وڈی ایم سیز کی80ہزار ملازمین وپنشنرز کو تنخواہوں پنشن کی عدم ادائیگی ٬کے ایم سی کی 50کروڑ کی عدالتی حکم پر جاری کردہ اسپیشل گرانٹ میں سے 20کروڑ کی کٹوتی کرکے کے ڈی اے کو جاری کرنے کے خلاف سیکریٹری بلدیات ٬سیکریٹری فنانس کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست ٬762ایجوکیشن کے ملازمین کو عدالتی احکامات کے تحت تنخواہون کی عدم ادائیگی کے خلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم ڈویثرن بینچ کے روبرو ہوئی ۔

(جاری ہے)

کے ایم سی وکے ڈی اے کے درمیان 50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ کے تنازعے پر فریقین نے دلائل دیئے اور عدالت کو بتایا کہ 50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ صرف کے ایم سی کے لیے جاری کی گئی تھی ۔ڈپٹی سیکریٹری فنانس نے عدالت کو بتایا کہ20کروڑ کی کٹوتی سیکریٹری بلدیات کی سفارش پر کے ڈی اے کو جاری کی گئی ہے ۔جس پر سیدذوالفقارشاہ ٬خرم ایڈوکیٹ ٬شعاع النبی ایڈوکیٹ ٬ندیم شیخ ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کہا سیکریٹری بلدیات عدالت سے زیادہ بااختیار ہیں جو عدالتی فیصلے کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی سے گرانٹ تقسیم کریں ۔

اس پر فریقین کو اسٹنٹ ایڈوکیت جنرل سندھ نے تجویز پیش کی یہ انتظامی معاملہ ہے لٰہذا سیکریٹری بلدیات کی سربراہی میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول درخواست گذار (سی بی ای) یونین پر مشتمل اعلٰی اختیارتی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس مسئلے کو حل کرے ۔اس پر عدالت نے حکم دیا کہ وہ ہفتے کے اندر اندر یہ کمیٹی اجلاس طلب کرکے تنازعے کو باقاعدہ تحریری حکم کے تحت مکمل کرے عدالت میں پیش کرے ۔

اس موقع پر بوگس قرار دیئے جانے والے 379ایجوکیشن ملازمین کے معاملے کو چھان بین کے لیے ازسرے نوکمیٹی تشکیل دیکر اس میں انکوائری سے رہ جانے والی200سے زائدملازمین کو بھی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ اعلٰی اختیارتی کمیٹی نے ڈی ایم سیز میں جاکر جن ملازمین کو کلیئر کیا ہے انہیں بھی انکوائری رپورٹ میں FAKEقرار دے دیا ہے ۔لٰہذا انہیں صفائی کا موقع دیا جائے ۔

سیدذوالفقارشاہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایک جانب یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے تو دوسری جانب انٹی کرپشن پولیس ایجوکیشن اسٹاف کو مراساں کرکے اصل ریکارڈ لے جارہے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود ان ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل سکیں گی جن کا ریکارڈ انٹی کرپشن اپنے قبضے میں لے گیا تھا لٰہذا انٹی کرپشن کو مداخلت سے روکا جائے ۔

عدالت نے حکم دیا کہ اعلٰی اختیارتی کمیٹی یونین کی دی گئی اور عدالت میں موجود فہرست میں شامل ملازمین کی ازسرے نو ششھان بین کرکے ہر ملازم کو صفائی کا موقع دے اور یونین کو بھی اس عمل میں شریک کیا جائے اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔سیدذوالفقارشاہ نے عدالت کو بتایا کہ 1330ریٹائر ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیی74کروڑ روپئے درکار ہیں اگر معزز عدالت یکمشت ادائیگی کے محکمہ فنانس کو حکم جاری کردے تو ماہوار 7کروڑ کی اسپیشل گرانٹ میں سے کٹوتی کرکے یہ رقم حکومت سندھ کو واپس مل سکتی ہے ۔

عدالت نے حکم دیا کہ اس مسئلے کو بھی کمیٹی کے روبرو لایا جائے ۔اس موقع پر عدالت میں میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی ٬چھ ڈی ایم سیز کے میونسپل کمشنرز ٬لیگل ایڈوائزر کے ایم سی ٬کے ڈی اے کے وکلاء ٬سیدذوالفقارشاہ ٬شعاع النبی ایڈوکیٹ ٬ندیم شیخ ایڈوکیٹ ٬اسمٰعیل شہیدی ٬مزمل شاہ اور ملازمین اور پنشنرز کی بڑی تعداد کمرہ عدالت کے اندر اور باہر موجود تھی آئندہ سماعت16نومبر کو 11بجے ہوگی ۔