سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس

پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال٬ بلوچستان کے کوٹہ سے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو روز گار دینے پی سی بی کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرنے پر برہمی کا اظہار چیئرمین شہریار خان کی عمر 85سال سے بھی تجاویز کر گئی٬ انہیں اب ریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے٬ چیئرمین تعیناتی کیلئے حکومت عمر کی حد بھی مقرر کی جائے ٬ کرکٹ بورڈ کو پشاور اور کوئٹہ میں کرکٹ اکیڈمیز لگانے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا ٬ چیئرمین کمیٹی پاک فوج کے علاوہ کوئی اور محکمہ کھلاڑیوں کو روز گار نہیں دیتا٬ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا معاملہ عدالت میں ہے٬ حکومت موجودہ فیڈریشن کو تسلیم نہیں کرتی ٬ معاملہ حل کرنے کیلئے فیفا سے رابطے میں ہیں ٬ ریاض حسین پیرزادہ

جمعہ 21 اکتوبر 2016 19:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور بلوچستان کے کوٹہ سے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو روز گار دینے سمیت پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہاکہ چیئرمین کرکٹ بورڈ شہریار خان کی عمر 85سال سے بھی تجاویز کر گئی ہے انہیں اب پی سی بی سے ریٹارئمنٹ لے لینی چاہیے٬ چیئرمین پی سی بی کی تعیناتی کیلئے حکومت عمر کی حد بھی مقرر کرئے ٬ کرکٹ بورڈ کو پشاور اور کوئٹہ میں کرکٹ اکیڈمیز لگانے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا ۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاوس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں بلوچستان اور فاٹا کے دور افتادہ علاقوں میں کھیلوں کے فروغ اور ترقی کیلئے پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران کمیٹی رکن ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ پاکستان سپورٹس بورڈ میں بلوچستان کے کوٹہ سے مختص 6فیصد نوکریاں کراچی اور اسلام آباد سے کروائی گئی ہے جس پر ہمیں سخت تحفظات ہیں٬ صوبہ کے لوگوں کو ترقی دینے کی بجائے کسی دوسرے صوبہ سے تعلق رکھنے والے افسر کو پاکستان سپورٹس بورڈ کوئٹہ بھجوادیا گیا اور وہاں کے اہل بلوچوں کو نظر انداز کیا گیا٬ پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا ایسا کر رہے ہیں ٬ صوبہ پہلے ہی احساس محرومی کا شکار ہے جس پر کمیٹی نے بھی معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تو وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ نے اعتراف کیا کہ صوبہ کی سیٹوں سے بھرتیاں دوسرے صوبے سے کی گئی ٬ وزارت کے علم میں یہ معاملہ پہلے ہی آ چکا ہے وہ اس معاملے کی تحقیقات کروا کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرینگے ۔

کمیٹی کے چیئرمین عثمان کاکڑ نے کہاکہ سکولوں میں کھیلوں کو بطور مضمون شامل کیا جائے٬ بلوچستان میں فٹ بال کے بے پناہ ٹیلنٹ ہے ٬ اگر تربیت اور اسٹیڈیم فراہم کئے جائیں تو ہمارے کھلاڑی بہت آگے تک جا سکتے ہیں ٬ آج اچھے کھلاڑی بے روز گار ہیں ٬ جس پر وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ نے کہاکہ پاک فوج کے علاوہ کوئی اور محکمہ کھلاڑیوں کو روز گار نہیں دیتا٬ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا معاملہ عدالت میں ہے٬ حکومت موجودہ فیڈریشن کو تسلیم نہیں کرتی ٬ فٹ بال فیڈریشن کا جب تک الیکشن نہیں ہوتا تب تک حکومت فٹ بال کی بہتری کیلئے کچھ نہیں کر سکتی ٬تنازعہ کو حل کرنے کیلئے حکومت فیفا کیساتھ رابطے میں ہے٬ موجودہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن غیر قانونی ہے٬ جنہیں فیڈریشن دی گئی وہ ڈیلور کرنے میں ناکام رہے جبکہ سینیٹ کے ارکان پر مشتمل کمیٹی کو فیفا سے مذاکرات کیلئے بھجوانے پر غور کر رہے ہیں ۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کمیٹی کو کئے گئے وعدہ پورا نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ کرکٹ بورڈ کوئٹہ اور پشاور میں کرکٹ اکیڈمیز لگانے کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا٬ کمیٹی چیئرمین عثمان کاکڑ نے کہاکہ چیئرمین کرکٹ بورڈ شہریار خان کی عمر 85سال سے بھی تجاویز کر گئی ٬ انہیں اب پی سی بی سے ریٹارئمنٹ لے لینی چاہیے ٬کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کیلئے عمر کی حد بھی مقرر ہونی چاہیے جبکہ ملک کے دور افتادہ علاقوں میں کرکٹ کا بہترین ٹیلنٹ موجود ہے ۔۔۔