یوایم ٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی انرجی کانفرنس کاانعقاد

انرجی کانفرنس میں دنیابھرسے 400سے زائد مندوبین نے شرکت کی ٬200تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کیے گئے حکومت 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کاوعدہ پوراکرے گی‘وزیرمعدنیات شیرعلی خان کا خطاب ٬ دیگر نے بھی خطاب کیا

جمعہ 21 اکتوبر 2016 17:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) ٬امریکہ کی ٹیکسا س یونیورسٹی٬نیشنل سائنس فاوئڈیشن اورانٹرنیشنل ایسو سی ایشن فار ہائیڈروجن انرجی کے اشتراک سے ’’ماحولیاتی اوراقتصادی پائیداری کے لیے توانائی‘‘کے موضوع پردوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقادمقامی ہوٹل میں کیاگیا۔

کانفرنس امریکہ٬برطانیہ٬جرمنی٬کینیڈا٬جاپان٬میکسیکو٬رومانیہ٬فن لینڈ٬ملائیشیا٬سلووینیا٬رومانیہ٬ترکی٬ایران٬انڈونیشیا٬اورالجیریاسمیت دنیابھرسے ماہرین٬ صنعت کاروں اورسائنس دانوں نے شرکت کی اورتوانائی کی مختلف صورتوں کے بارے سیرحاصل گفتگوکی۔کانفرنس سے صوبائی وزیر معدنیات چوہدری شیر علی٬ریکٹریوایم ٹی ڈاکٹرحسن صہیب مراد٬چیئرمین ہائرایجوکیشن پنجاب پروفیسرڈاکٹرنظام الدین نے بھی اظہارخیال کیا۔

(جاری ہے)

چوہدری شیر علی خان نے کہا کہ حکومت پنجاب بہاولپور میں ایک ہزار میگاواٹ پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے شمسی توانائی کے منصوبے کو اس سال کے آخر تک کامیابی سے پایہ تکمیل پہنچائے گی جبکہ مئی 2015 سے ا س منصوبے کے تحت نیشنل گرڈ میں ایک سو میگاواٹ بجلی پہلے ہی فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے توانائی پراہم کانفرنس کروانے پریوایم ٹی کی کوششوں کوسراہا اورکہا کہ حکومت 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کااپناوعدہ ضرورنبھائے گی۔

ریکٹریوایم ٹی ڈاکٹرحسن صہیب مراد نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت تمام ترقی پذیرممالک توانائی کی کمی کاشکار ہیں۔ 2030تک دنیاکومزید 21فیصد اضافی بجلی پیداکرنی ہوگی جس کے لیے موجودہ ذرائع ناکافی پڑجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی اورآبادی میں اضافہ کی وجہ سے عالمی سطح پر ماحول اوراکانومی پر منفی اثرات پڑرہے ہیں جس کے لیے دنیااب توانائی کے دیگرذرائع جیسے شمسی توانائی٬ہوا٬سمندراورایٹمی بجلی گھروںسے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے پرغورکررہی ہے٬ہمیں بھی ایساہی کرناچاہیے۔

کانفرنس کے مقررین نے اس بات کونوٹ کیا کہ پاکستان میں شہری آبادی کی نسبت دیہی علاقوں میں بجلی کابحران انتہائی شدت اختیارکرگیاہے۔ملک کی 60فیصدسے زائد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جبکہ ان میں سے 30فیصد آبادی ایسی ہے جس کوبجلی تک رسائی حاصل نہیں۔زراعت جوکہ جی ڈی پی میں 21فیصدحصہ ڈالتی ہے زوال پذیرہے اوراس کاحل ڈیزل چلاکرپانی پیداکرنانہیں بلکہ شمسی توانائی میں پنہاں ہے جس کے بارے حکومت کوسنجیدگی کے ساتھ سوچناچاہیے۔

مقررین نے کہا کہ آنے والے دنوں میں توانائی کے موجودہ ذرائع ناپیدہوتے چلے جائیں گے اورصرف شمسی توانائی باقی رہ جائے گی جوکہ کبھی نہ ختم ہونے والی ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ابھی سے سولرانرجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کریں۔سال 2050تک ہواکی مددسے بھی توانائی حاصل کرنے میں مزید18فیصدتک اضافہ ہوجائے گا۔واضح رہے کہ یوایم ٹی کی انرجی کانفرنس میں دنیابھرسے 400سے زائد مندوبین نے شرکت کی جبکہ 200تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کیے گئے۔

متعلقہ عنوان :