یوایم ٹی کے تحت انرجی پربین الاقوامی کانفرنس کاانعقاد

حکومت دوہزاراٹھارہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کاوعدہ پوراکرے گی٬ پاکستان سمیت تمام ترقی پذیرممالک توانائی کی کمی کاشکار ہیں٬ 2030تک دنیاکومزید 21فیصد اضافی بجلی پیداکرنی ہوگی جس کے لیے موجودہ ذرائع ناکافی پڑجائیں گے شیرعلی خان٬ریکٹرڈاکٹرحسن صہیب مراداورچیئرمین ایچ ای سی پنجاب پروفیسرڈاکٹرنظام الدین کا کانفرنس سے خطاب

جمعہ 21 اکتوبر 2016 16:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) ٬امریکہ کی ٹیکسازیونیورسٹی٬نیشنل سائنس فاوئڈیشن اورانٹرنیشنل ایسو سی ئیشن فار ہائڈروجن انرجی کے اشتراک سے ’’ماحولیاتی اوراقتصادی پائداری کے لیے توانائی‘‘ کے موضوع پردوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقادمقامی ہوٹل میں کیاگیا۔کانفرنس میں امریکہ٬برطانیہ٬جرمنی٬کینیڈا٬جاپان٬میکسیکو٬رومانیہ٬فن لینڈ٬ملائیشیا٬سلووینیا٬رومانیہ٬ترکی٬ایران٬انڈونیشیا٬اورالجیریاسمیت دنیابھرسے ماہرین٬ صنتتکاروں اورسائنس دانوں نے شرکت کی اورتوانائی کی مختلف صورتوں کے بارے سیرحاصل گفتگوکی۔

کانفرنس سے ریکٹریوایم ٹی ڈاکٹرحسن صہیب مراد٬چیئرمین ہائرایجوکیشن پنجاب پروفیسرڈاکٹرنظام الدین٬صوبائی وزیرمعدنیات شیرعلی خان نے بھی اظہارخیال کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیرنے توانائی پراہم کانفرنس کروانے پریوایم ٹی کی کوششوں کوسراہا اورکہا کہ حکومت دوہزاراٹھارہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کااپناوعدہ ضرورنبھائے گی۔ریکٹریوایم ٹی ڈاکٹرحسن صہیب مراد نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت تمام ترقی پذیرممالک توانائی کی کمی کاشکار ہیں۔

2030تک دنیاکومزید 21فیصد اضافی بجلی پیداکرنی ہوگی جس کے لیے موجودہ ذرائع ناکافی پڑجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی اورآبادی میں اضافہ کی وجہ سے عالمی سطح پر ماحول اوراکانومی پر منفی اثرات پڑرہے ہیں جس کے لیے دنیااب توانائی کے دیگرذرائع جیسے شمسی توانائی٬ہوا٬سمندراورایٹمی بجلی گھروںسے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے پرغورکررہی ہے٬ہمیں بھی ایساہی کرناچاہیے۔

کانفرنس کے مقررین نے اس بات کونوٹ کیا کہ پاکستان میں شہری آبادی کی نسبت دیہی علاقوں میں بجلی کابحران انتہائی شدت اختیارکرگیاہے۔ملک کی 60فیصدسے زائد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جبکہ ان میں سے 30فیصد آبادی ایسی ہے جس کوبجلی تک رسائی حاصل نہیں۔زراعت جوکہ جی ڈی پی میں 21فیصدحصہ ڈالتی ہے زوال پذیرہے اوراس کاحل ڈیزل چلاکرپانی پیداکرنانہیں بلکہ شمسی توانائی میں پنہاں ہے جس کے بارے حکومت کوسنجیدگی کے ساتھ سوچناچاہیے۔

مقررین نے کہا کہ آنے والے دنوں میں توانائی کے موجودہ ذرائع ناپیدہوتے چلے جائیں گے اورصرف شمسی توانائی باقی رہ جائے گی جوکہ کبھی نہ ختم ہونے والی ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ابھی سے سولرانرجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کریں۔سال 2050تک ہواکی مددسے بھی توانائی حاصل کرنے میں مزید18فیصدتک اضافہ ہوجائے گا۔واضح رہے کہ یوایم ٹی کی انرجی کانفرنس میں دنیابھرسے 400سے زائد مندوبین نے شرکت کی جبکہ 200تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کیے گئے۔