مقبوضہ کشمیر میں فوج سے ہتھیار چھینے کے واقعات میں اضافہ

اسلحہ چھیننے کے زیادہ واقعات حفاظتی چوکیوں پر ہوئے‘پولیس و فوجی اہلکاروں کو کم از کم 50رائفلوں سے محروم ہونا پڑا ہماری لڑائی فوج سے ہے‘کشمیری پنڈت یہاں کے باشندے ہیں ان کو کچھ نہیں کہیں گے٬برہان کے ساتھی ذاکر بٹ کا پیغام

جمعہ 21 اکتوبر 2016 16:35

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں مجاہدین کی عسکری کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور پولیس اور فوج سے بھاری ہتھیار چھینے جانے کا انکشافات ہوا ہے ٬تین ماہ کے دوان اہلکاروں کو کم از کم 50رائفلوں سے محروم ہونا پڑا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین ماہ کے دوران جہاں کشمیر میں ہند مخالف احتجاجی تحریک اپنے عروج پر پہنچی٬ وہیں مجاہدین کے مبینہ مسلح حملوں میں اضافہ ہوا۔

اس دوران ایسی کئی چوکیوں پر دھاوا بول کر مبینہ مجاہدین نے پولیس اہلکاروں سے ہتھیار چھین لیے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تین ماہ میں کم از کم 50 رائفلز چھین لی گئی ہیں۔اسلحہ چھیننے کے یہ واقعات زیادہ تر ایسی حفاظتی چوکیوں میں رونما ہوئے جو اقلیتی پنڈت آبادیوں کی حفاظت کے لیے قائم کی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

ردعمل کے طور پر حکومت نے حفاظتی چوکیوں کو ہٹا لیا ہے٬ جس کے بعد ایسے کشمیری پنڈت خاندان خوف زدہ ہیں جو کئی سال سے کبھی بھی وادی چھوڑ کر نہیں گئے تھے۔

گذشتہ تین ماہ کے دوران جہاں کشمیر میں ہند مخالف احتجاجی تحریک اپنے عروج پر پہنچی٬ وہیں مسلح حملوں میں اضافہ ہوا۔ اس دوران ایسی کئی چوکیوں پر دھاوا بول کر مبینہ مجاہدین نے پولیس اہلکاروں سے ہتھیار چھین لیے۔پولیس کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے کم از کم 50 رائفلز چھین لی گئی ہیں۔مسلح رہنما برہان الدین وانی کی ہلاکت کے بعد حزب المجاہدین کی قیادت کرنے والے ذاکر بٹ نے ایک ویڈیو بیان میں ایسے نوجوانوں کا خیر مقدم کیا ہے جو پولیس اہلکاروں کے ہتھیار چھین کر ان کی تنظیم میں شامل ہوئے ہیں۔

تاہم ذاکر بٹ نے کہا ‘کشمیری پنڈت یہاں کے باشندے ہیں۔ ان کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ ہماری لڑائی فوج کے ساتھ ہے ‘ لیکن اس یقین دہانی کے باوجود یہاں آباد پنڈت شہریوں کو عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

متعلقہ عنوان :