پنجاب اسمبلی: سپیکرنے ریاستی امور کی بہتری کیلئے گفتگو کیلئے ایوان ’غیر مناسب ‘ فورم قراردیدیا م اپوزیشن کی حکومت کیخلاف نعرہ بازی ٬ چار نکات پر عمل نہ ہوا تو پیپلز پارٹی بھی سڑکوں پر ہوگی

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 21 اکتوبر 2016 15:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اکتوبر2016 ) پنجاب اسمبلی کے سپیکر رانا محمد اقبال خان نے ریاستی اداروں کے امور بہتر بنانے کی غرض سے بحث کیلئے پنجاب اسمبلی کو غیر مناسب فورم قراردیدیا ہے اورا س پر پارلیمانی سیکرٹری کا موقف اور حکومتی ارلکان کا احتجاج نظر انداز کردیا ہے جبکہ’’ چور چور ٬ غدار غدار گو نواز گو اور گو عمران گو‘‘ کے نعروں اور شوروغل میں سرکاری اراضی بیچنے و لیز پر دینے کے اختیارات متعلق لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں دو ترامیم پیش کردی ہیں جومتعلقہ سٹینڈٖنگ کمیٹی کے سپرد کردی گئی ہیں اور پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کو پناما لیکس پر چار نکات پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں ستائیس دسمبر بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سے دما دم مست قلندر کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں اجلاس شرع ہوا تو ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں تھا جبکہ وقفہ سوالات میں محکمہ سماجی بہبود کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس محکمے کے سوال موخر کردیے گئے ۔ اس محکمے کے پارلیمانی سیکرٹری حاجی الیاس انصاری ان دنوں معطل ہیں جبکہ معطلی کا علم ہونے کے باوجود اس محکمے کے وازیر نے ایوان میں آنا مناسب نہ سمجھا ۔

اجلاس کے دوران تیس سال پہلے تک پوچجؤھے جانے والے بعض سوالوں کے جواب بھی فراہم نہ کیے گئے ٬ میٹرو بس کے حوالے سے اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال کے سوال کا جواب نہ دیا جبکہ اپوزیشن ہی کے ایک رکن خرم وٹو کے سوال کا جواب پیش کیا گیا ٬ جب میاں اسلم اقبال نے سپیکر کی توجہ اس جانب مبذول کرائے تو انہیں ان کی بات کو اہمیت نہ دی ۔ اس سے پہلے محکمہ ترانسپورٹ کے پارلیمانی سیکرٹری نواز چوپہان نے بسوں٬ ویگنوں اور ٹرک اڈوں کے معامات کا ذکر کرتے ہوئے اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاملات زیادہ تر ضلعی حکومتوں سے متعلق ہیں جن کا جواب ہمیں اسمبلی میں دینا پڑتا ہم جواب دیتے بھی ہیں ٬ جبکہ ضلعی حکومتوں کے لوگ ہماری بات ہیں نہیں سنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام معاملات ٹی ایم اے کے سپرد کیے جائیں یا محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیے جائیں٬ اگر معاملات کو بہتر بنانا ہے تو تو بسوں ٬ ویگنوں اور ٹرکوں کے اڈوں کا معاملہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیا جائے تو سپیکر نے انہیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ کو متعلقہ فورم پر بات کرنا چاہئے ۔ یہی سوال جب دوبارہ زیرِ بحث آیا تو بھی پارلیمانی سیکرٹری نے اپنا موقف دہرایا کہ ٹرک اڈوں کا معاملہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے ھوالے کیا جائے تو تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور تمام غیر قانونی اڈے ختم کردیے جائیں گے ٬ موجودہ صورتحال میں ہم صرف پولیس کے ذریعیکااروائی اور چالان ہی کرسکتے ہیں ٬ سپیکر نہ یہ سوال سٹینڈنگ کمیٹی کے سپر کردیا لیکن کچھ ہی دیر کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر باتکرتے ہوئے حکومتی رکن میاں محمد رفیق نے بس اڈوں کا معاملہ اٹھایا اور کہا ان ادون کو بھتہ مافیا چلاتا ہے ٬ اس معاملے پر سٹینڈنگ کمیٹی کے بجائے ایوان کے اندر بات ہونا چاہئے ٬ بند کمروں میں نہیں ٬ سپیکر نے انہیں بات کرنے سے روکا تو وہ اپنے موقف پر مصر رہے لیکن سپیکر نے کی ان کے موقف اور احتجاج کو نظر انداز کردیا ۔

اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا شوکت خانم کینسر ہسپتال کینسر کے مریضوں کی علاج گاہ ہے لیکن کچھ وزراء اس چیئرٹی ادارے کے بارے میں بیان بازی اور اس کے فندز پر سواللات اٹھا رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اس کی فندنگ متاثر ہوحالانکہ چیئرٹی اداروں پر جنگ میں بھی حملہ نہیں کیا جاتا ۔

اس مرحلے پر حکومتی بنچوں اور اپوزیشن بنچوں سے نعرے بازی شروع ہوگئی ٬ اسی نعرے بازی میں حکومت نے سرکاری زمینوں کی فروخت اورلیز پر دینے کے اختیارات کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کا بل پیش کیا جو سپیکر نے سٹینڈنگ کمیٹی کے سپر کردیا ٬ اپوزیشن کے احتجاج مین پیپلز پارٹی کے اراکین شامل نہیں تاہم پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے کہا کہ تین دن سے ایوان میں یہی ماحول چل رہا ہے ٬ آپ ایوان کے کسٹوڈین ہیں اگر اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع نہیں ملے گا تو اپوزیشن کا موف یہی رہے گا ٬ میں ایوان میں حکومت کو پیپلز پارٹی کا پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت پر واجح کیا ہے کہ پیپلز پہارٹی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے گی لیکن اگر پناما لیکس پر ٹی اور آرز سمیت چار نکات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو آپ کے جانے کا راستہ نہیں روکیں گے اور ستائیس دسمبر سرکون پر ہونگے ۔

اجلاس اب پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے ۔