گلگت بلتستان حساس خطہ ہے ‘یہاں کے لوگوں کو آئینی اور سیاسی حقوق فراہم کیے جائیں٬گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ابھی کرنا ہے ‘جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک ریاست کے آزاد حصوں میں عبوری آئین کے تحت سیاسی حقوق فراہم کیے جائیں

جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کے نائب امیر مشتاق ایڈووکیٹ کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 21 اکتوبر 2016 15:19

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2016ء) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان کے نائب امیر سابق وزیرقانون مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان حساس خطہ ہے یہاں کے لوگوں کو آئینی اور سیاسی حقوق فراہم کیے جائیں٬گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ابھی کرنا ہے جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک ریاست کے آزاد حصوں میں عبوری آئین کے تحت سیاسی حقوق فراہم کیے جائیں ٬ان خیالات کااظہارانہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا٬انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہے اس حوالے سے جو معاشی فوائد یہاں کے لوگوں کو ملنے ہیں وہ تو ملیں گے اس حوالے سے حکومت پاکستان یہاں کے لوگوں کے لیے کیا کرناچاہتی ہے وہ اپنی تجاویز عوام کے سامنے پیش کرے ٬انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر میں عبوری آئین کے تحت لوگوں کو آئینی اور سیاسی حقوق دئیے ہیں اسی طرح گلگت بلتستان کے عوام کو بھی عبوری آئین کے تحت سیاسی اور آئینی حقوق فراہم کیے جائیں٬پیپلز پارٹی کی حکومت نے جب اس کو صوبائی طرز کا نظام دینے کا فیصلہ کیا تو یہاں کے عوام نے مشترکہ طور پر کہا کہ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں نکل آتا اس وقت تک یہاں کے عوام کو عبوری آئین کے مطابق اختیارات دئیے جائیں تا کہ اس سے تحریک آزادی کشمیر متاثرنہ ہو اور پاکستان کا جو اصولی موقف ہے اس کو بھی نقصان نہ ہو٬کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں لیکن یہ الحاق اس وقت ہو گا جب مقبوضہ کشمیر کے عوام کوبھی اپنے مستقبل کے فیصلہ کرنے کا حق ملے گا٬تو یہ ساری اکائیاں مل کر فیصلہ کریں گئی کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ شامل ہونا ہے ٬انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سیاسی قائدین کی طرف سے جب اس طرح کے غیر مناسب بیانات آتے ہیں تو اس سے مقبوضہ کشمیرمیں بھی منفی پیغا م جاتا ہے اور بھارت کو بھی پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملتا ہے اس سے نہ تو یہاں کے عوام کی کوئی خدمت ہوتی ہے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کی کوئی خدمت ہے ہماری قیادت کو اس طرح کے بیان داغنے سے قبل سوچنا چاہیے ٬یہ تاریخی حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیرکا حصہ ہے بعض قائدین غلط انداز سے اس کو آزاد کشمیر کا حصہ کہتے ہیں یہ آزاد کشمیر کا نہیں بلکہ کشمیر کا حصہ ہے اور یہ کشمیر کے آزاد دو خطے ایک میں آئینی نظام موجود ہے دوسرے خطے میں آئینی نظام موجود نہیں ہے اس خطے کو بھی عبوری آئینی نظام دیا جائے جس کے مطابق یہاں کے ادارے قائم کیے جا سکیں ٬انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو سی پیک میں باقی صوبوں کی طرح برابر حصہ دیا جائے اور حکومت اس حصے کا اعلان کرے تا کہ یہاں کے لوگوں کو پتہ چل سکے کہ وہ حصہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :