کٹھ پتلی انتظامیہ کاسرکاری ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ جارحیت ہے

انتظامیہ نے ہوش کے ناخن لئے تو ملازمین سڑکوں پر ہوںگے‘ ایمپلائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی

جمعہ 21 اکتوبر 2016 12:07

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء)مقبوضہ کشمیر میں ملازمین کے مشترکہ اتحاد ایمپلائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالقیوم وانی نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے سرکاری ملازمین کی برطرفی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ملازمین کوفوری طورپرنوکریوں پر بحال نہ کیاگیا تو بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم شروع کی جائیگی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عبدالقیوم وانی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس فیصلے کو جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل میں40ملازمین کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکی تنظیم برطرف کئے گئے ملازمین کوہرممکن سماجی اور قانونی سہولتیں فرہم کرے گی۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان ملازمین کو بحال نہیں کیا گیا تو انتظامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم چلائی جائے گی اور ملازمین سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

(جاری ہے)

عبدالقیوم وانی نے کہا کہ ایسے حربوں سے ملازمین کسی بھی صورت میں نہیں جھکیں گے اور نہ ہی انتظامیہ کو اپنے حقوق روندنے کی اجازت دینگے۔انہوں نے کہا کہ عنقریب ہی ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیاجارہا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی برطرفی کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے کہ پہلے ملازمین کی محکمانہ تحقیقات کی جاتی ہے تاہم اس طریقہ کار کو نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ملازمین کے خلاف ایک خفیہ منصوبہ بنا رکھا ہے جس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ۔ عبدالقیوم وانی نے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر برطرف کئے گئے ملازمین کو بحال کیا جائے بصورت دیگر ملازمین جامع مہم چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ایک زہریلے ایجنڈا پر عمل پیرا ہوکر چھوٹے درجے کے ملازمین کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے تاہم انہیں تنہا نہیں چھوڑاجائیگا ۔واضح رہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے آزادی کے حق میں ریلیوں میں شرکت کرنے پر بارہ سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کردیا ہے ۔ برطرف کئے جانیوالے ملازمین میں کشمیر یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار بھی شامل ہیں۔