ایچ ای سی میں انو وویشن اور انٹرپرینیورشپ کانفرنس‘ کا انعقاد٬ فرانس کی سفیر مارٹن ڈورینس کی بطور مہمان خصوصی شرکت

ہیلو ٹومارو فرانسیسی اقدام ہے ٬اس کا مقصد دنیا بھر کے نوجوان انٹرپرینیورز میں رابطہ قائم کرنا اور محققین کو قریب لانا ہے ٬ پاکستان باصلاحیت لوگوں کا ملک ہے ٬ہیلو پاکستان اسلام آباد کانفرنس ‘ کے انعقاد سے فرانس کے پاکستان کے ساتھ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے سیاسی عزم کا اظہار ہوتا ہے٬ فرانسیسی سفیر کا خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2016 22:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2016ء) ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے فرانسیسی سفارتخانے ٬ اور دیگر پارٹنرز کے اشتراک سے ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں ’ہیلو ٹومارو اسلام آباد کانفرنس ‘ کا انعقاد کیا جس کا مقصد مقامی باصلاحیت طلباء و محققین کو نئے عالمی مواقع سے مربوط کر نا تھا۔ پاکستان میں فرانس کی سفیر مسز مارٹن ڈورینس اس موقع پر مہمان خصوصی تھیں۔

چئیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد٬ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر ارشد علی ٬ چئیرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ اور یونیورسٹی آف گجرات کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء القیوم کے علاوہ بڑی تعداد میں طلباء٬ محققین نے کانفرنس میں شرکت کی۔ فرانس کی سفیر مسز مارٹن ڈورینس نے کہا کہ ہیلو ٹومارو فرانسیسی اقدام ہے جس کا مقصد دنیا بھر کے نوجوان انٹرپرینیورز میں رابطہ قائم کرنا اور محققین کو قریب لانا ہے تا کہ مستقبل میں ٹیکنالوجی سے متعلق چیلنجز پر غوروخوض کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان باصلاحیت لوگوں کا ملک ہے اور یہاں اسٹارٹ اًپس کی تعداد بڑہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہیلو پاکستان اسلام آباد کانفرنس ‘ کے انعقاد سے فرانس کے پاکستان کے ساتھ اعلٰی تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے سیاسی عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور انوویشن نے ہر شعبے کے رجحانات کو بدل دیا ہے اور مستقبل کو خوش آمدید کہنے کے لئے مکمل تیاری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرپرینیورشپ اور انوویشن کے ذریعے رونما ہونے والی اِس واضح تبدیلی نے پیشہ جات اور ملازمت کے میدان کو بہت وسیع بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیںمستقبل کو روشن بنانے کے لئے اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ چئیرمین نے کہا کہ ایچ ای سی پاکستانی جامعات میں انٹرپرینیورشپ اور تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے پُر عزم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کی طرف سے جامعات میںقائم کردہ آفسز آف ریسرچ ٬ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن تحقیق اور انوویشن کے فروغ کے ساتھ ساتھ تحقیقی کام کو مارکیٹ میں لانے میں بھی مددگار ثابت ہو رہے ہیں ۔مختلف جامعات میں قائم کردہ بزنس انکیوبیشن اور ٹیکنالوجی سنٹرز میں 225سے زائد کمپنیاں متحرک ہیں جنہوںنے تقریباًً 480ملین روپے کا سالانہ ریوینیو اور 940براہ راست ملازمت کے مواقع پیدا کیے ہیں۔

صرف نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے 53نئے اسٹارٹ اًپ کمپنیاں بنائی جنہوں نے 300ملین روپے کاسالانہ ریوینیو پیدا کیااور 150لوگوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کئے ۔ اِسی طرح کامسیٹس انسٹی ٹیوٹنے 43کمپنیاں بنائیں اور 60ملین روپے کا سالانہ ریوینیو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملازمت کے 160مواقع مہیا کیے۔ یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباداورآئی بی اے سکھرنے بالترتیب 21اور15کمپنیاں بنائیں اور بالترتیب 40ملین روپے اور 15ملین روپے کا سالانہ ریوینیو پیداکیا اور ساتھ ہی 215اور 54ملازمت کے مواقع پیدا کیے۔

دیگر جامعات مثلاًً یوای ٹی پشاور٬ ویٹرنری یونیورسٹی لاہور٬ قائداعظم یونیورسٹی ٬ بوٹمز٬ این ای ڈی کراچی ٬ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی٬ یونیورسٹی آف گجرات٬ اور آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی میں قائم کردہ سنٹرزنے بھی گزشتہ دو سال میں بہت اعلٰی کارکردگی دکھائی۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے پی ٹی اے کے کردار پر روشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر ضیاء القیوم نے یونیورسٹی آف گجرات کے مختلف اقدامات پر گفتگو کی۔

متعلقہ عنوان :