ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ پر خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے مقدمے کے گواہوں کے بیانات کی ترتیب متعین کرنے کے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو معطل کر دیا

ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ملزم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9نومبر کو جواب طلب کر لیا گیا

جمعرات 20 اکتوبر 2016 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دو سو سے زائد خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے مقدمے کے گواہوں کے بیانات کی ترتیب متعین کرنے کے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو معطل کر دیا اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ملزم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9نومبر کو جواب طلب کر لیا۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا موبائل ڈیٹا ریکارڈ کا حصہ ہے جبکہ ملزم سے میموری کارڈزاور لیپ ٹاپ بھی برآمد کئے جا چکے ہیں جنہیں پولیس عدالت میں پیش نہیں کر رہی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہوں کو پہلے اپنے بیانات قلمبند کرنے کا تحریری حکم دیا ہے جسے کالعدم قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

استغاثہ کے گواہوں کے بیانات پہلے قلمبند ہونے سے ملزم کو فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے گواہوں کے بیانات کی ترتیب متعین کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ فاضل عدالت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ملزم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9نومبر تک جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ عنوان :