ہر چیز کا معیار پیسہ ہوگیا٬ ڈاکٹر ڈاکٹری نہ کریں مسیحائی کریں٬ چیف جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 18:37

لاہور۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ڈاکٹری نہ کریں مسیحائی کریں تو معاشرے میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرلیں گے٬ آج ہر چیز کا معیار پیسہ ہوگیا ہے لیکن اصل کامیابی دکھی لوگو ںکی مدد کرکے ہی حاصل ہوسکتی ہے۔ وہ جمعرات کو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں میڈیکل ٹیچنگ کے کورس کے شرکاء کو سرٹیفکیٹس دینے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

برٹش کونسل اور یو ایچ ایس کے اشتراک سے انسپائر(INSPIRE)پراجیکٹ کے بینر تلے شروع ہونے والے اس کورس کے چھٹے اور ساتویں بیچ کے 128کامیات شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ پروگرام میڈیکل ٹیچرز کی جدید خطوط پر تربیت کیلئے سنگ میل ثابت ہوا ہے اور آنے والے دونوں میں اس کی وجہ سے کلاس روم کلچر تبدیل ہوگا۔

(جاری ہے)

انھوںنے کہا کہ پروگرام کی کامیابی کا سہرا اس کے شرکاء کو جاتا ہے تاہم اس کو مزید ترقی دینے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے۔ پروگرام کے فوکل پرسن اور ڈائریکٹر سنٹر آف انوویشن ان لرننگ اینڈ ٹیچنگ ڈاکٹر عارف رشید خواجہ نے کہا کہ اب تک 400کے قریبمیڈیکل ٹیچرز اپنی ٹریننگ مکمل کرچکے ہیں۔ مزید برآں لیور پول یونیورسٹی کی نگرانی میں 9ریسرچ پراجیکٹ بھی اس پروگرام کے تحت مکمل ہوچکے ہیں۔

انھوں نے برٹش کونسل سے درخواست کی کہ وہ یو ایچ ایس کے سرٹیفیکٹ ان میڈیکل ٹیچنگ پروگرام کو برطانیہ میں ہائیر ایجوکیشن ایجنسی سے تسلیم کرانے میں تعاون فراہم کرے۔ وائس چانسلر یو ایچ ایس میجر جنرل ریٹائرڈ پروفیسر محمد اسلم نے کہا کہ گزشتہ سا ل سے یہ پروگرام ملتان میں شروع کردیا گیا ہے جبکہ اس سال راولپنڈی میں بھی اس کا آغاز کیا جارہا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اس پروگرام کی وجہ سے کلاس روم کلچر میں تبدیلی آئی ہے۔ برٹش کونسل لاہور کے ڈائریکٹر کیون میک لیون نے کہا کہ برٹش کونسل پاکستان میں 20کے قریب ہائیر ایجوکیشن پراجیکٹس کو سپورٹ کررہا ہے۔ پنجاب میں گزشتہ 3سال سے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی تربیت میں تعاون فرہم کررہے ہیں اور جلد ہی خیبر پختونخواہ میں بھی اس طرح کے پراجیکٹ کے آغاز کیلئے معاہدہ کیا ہے۔ یونیورسٹی آف لیورپول کے ڈائریکٹر آئن ویلس نے کہا کہ اس سرٹیفکیٹ پروگرام کو برطانیہ میں تسلیم کرانے کیلئے وہاں کی ہائیر ایجوکیشن اکیڈمی اور سٹاف اینڈ ایجوکیشن ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن سے بات چیت کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :