جج بننا اللہ تعالی کا انعام ہے نوکری نہیں ٬جج بلا خوف و خطر اورانصاف پر مبنی فیصلے کریں باقی جو ہوگا وہ میں دیکھ لوں گا‘ جسٹس سید منصور علی شاہ

ہم انصاف کے مسافر ہیں ہرمشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے٬مجھ سمیت ہر کسی کو بہتری لانے کی ضرورت ہے٬ ججز کو اپنا کردارمعاشرے میں مثالی بنانا ہوگا جنرل ٹریننگ پروگرام میں جوڈیشل افسران کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ترقیاں اور تعیناتیاں ہوں گی ‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں شروع ہونے والے جنرل ٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2016 16:02

جج بننا اللہ تعالی کا انعام ہے نوکری نہیں ٬جج بلا خوف و خطر اورانصاف ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ جج بننا اللہ تعالی کا انعام ہے یہ نوکری نہیں ٬کسی جج کو ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں٬ بلا خوف و خطر اورانصاف پر مبنی فیصلے کریں باقی جو ہوگا وہ میں دیکھ لوں گا٬ہم انصاف کے مسافر ہیں ہرمشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے٬مجھ سمیت ہر کسی کو بہتری لانے کی ضرورت ہے٬ ججز کو اپنا کردارمعاشرے میں مثالی بنانا ہوگا٬ ججز اپنا کردار ایک ہیرو کی طرح بنائیں تاکہ لوگ دیکھنے آئیں کہ ججز کیسے ہوتے ہیں٬جنرل ٹریننگ پروگرام میں جوڈیشل افسران کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ترقیاں اور تعیناتیاں ہوں گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں شروع ہونے والے جنرل ٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان٬ جسٹس عائشہ اے ملک٬ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سید خورشید انور رضوی٬ ممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابر اور ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے دشوار گذار سفر میں گھبرا کر راستہ نہیں بدلنا چاہیے ٬ کسی جج کو ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں٬ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کریں٬ ججز اپنا کردار ایک ہیرو کی طرح بنائیںتاکہ لوگ دیکھنے آئیں کہ ججز کیسے ہوتے ہیں ٬جج طاقت ور اور دلیر ہوتا ہے ٬منصف کا منصب نوکری نہیں بلکہ اللہ رب العز ت کی جانب سے انعام ہے٬ انصاف کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے٬ اوپر وہ منصف ہے اور نیچے ہم ججز٬ ہم نے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا عہد کر رکھا ہے ٬فیصلہ انصاف پر مبنی کریں باقی جو ہو گا وہ میں دیکھ لوں گا ٬ہم انصاف کے مسافر ہیں ہرمشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص خصوصاًً ججز کیلئے تربیتی کورسز بہت ضروری ہیں٬ بہتر سے بہتر کی تلاش ہمیشہ جاری رہتی ہے٬پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطور پر استوار کیا گیا ہے اور جنرل ٹریننگ پروگرام جیسا بین الا قوامی طرز کا سلیبس اور کورس کسی جوڈیشل اکیڈمی میں نہیں پڑھایا جاتا٬ جنرل ٹریننگ پروگرام اور اکیڈمی میں اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات کا مقصد ججز کو معاشرے میں رول ماڈل بنا کر عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا اور سائلین کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ میں بھی بطور جج فرائض سرانجام دینے کیلئے ضلعی عدلیہ کے ججزکیلئے روشن امکانا ت پیدا ہو چکے ہیں٬ اس لئے بھرپور محنت و لگن سے تربیتی کورسز میں حصہ لیں اور اپنی صلاحیتوں میں نکھار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ تربیتی کورسز ہمیں اپنے رویوں کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں٬ اسی حوالے سے سٹریس مینجمنٹ کو موجودہ کورس کا حصہ بنایا گیا ہے٬ خوش اخلاقی اور مثبت رویے بہترین ججز کی شناخت ہوتی ہے۔

جنرل ٹریننگ پروگرام میں جوڈیشل افسران کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ترقیاں اور تعیناتیاں ہونگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ خود کو بدلنا اور بہتر بنانا ہم پر منحصر ہے٬ ہمیں اپنے اندر موجود خامیوں کی نشاندہی کرنی ہے اور انہیں دور کرنا ہے٬ انہوں نے جوڈیشل افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اپنا اخلاق ایسا بنائے ہیں کہ لوگ آ پ کے حسن سلوک کی مثال دیں٬ اپنے اندر ایسا جذبہ پیدا کریں کہ سائلین آپ کے انصاف کو سلام کریں۔