غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے والے شخص نے خود کو ہی معاف کر دیا، عدالت نے ملزمان کو بری کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 اکتوبر 2016 15:29

غیرت کے نام پر بیٹی کو قتل کرنے والے شخص نے خود کو ہی معاف کر دیا، عدالت ..

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 اکتوبر 2016ء) : لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے دو سال قبل اپنی بیٹی اور اس کے آشنا کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ عدالت میں قاتل شخص نے خود ہی اپنے آپ کو اور اپنے ساتھ ملوث بیٹے اور بھتیجے کو بھی معاف کر دیا جس پر عدالت نے بھی اس کیس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق فقیر محمد نامی ایک شخص نے 2014ءمیں اپنی بیٹی اور اس کے مبینہ عاشق غلام عباس کو غیرت کے نام پر گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

اس جُرم میں فقیر محمد کا بیٹا محمد الیاس اور بھتیجے محمد طاہر کو بھی دوہرے قتل پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عباس کی والدہ عظمت بی بی نے دفعہ 173 کے تحت درج کرائی گئی، ایف آئی آر میں تین ملزموں کو نامزد کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے ایک درخواست کے ذریعے عدالت سے اپنے بیٹے کے قتل پر راضی نامہ کرنے کی استدعا کی۔

(جاری ہے)

عدالت سے اجازت ملنے کے بعد عظمت بی بی اور اس کے دوسرے بیٹے وقاص علی نے ملزمان کو یہ کہتے ہوئے معاف کر دیا کہ انہیں ملزمان کی بریت پر کوئی اعتراض نہیں اور یہ کہ وہ قصاص اور دیت کے اپنے حق سے بھی دستبردار ہوتے ہیں۔

اس کے بعد فقیر محمد اور بشریٰ نے متوفی لڑکی کے قانونی ورثاءکی حیثیت سے اپنے بیان قلمبند کروائے اور ملزمان کو معاف کر دیا۔ اس کے بعد ضابطہ فوجداری کے سیکشن 265-K کے تحت ملزمان کی بریت کی درخواست دے دی گئی۔ دوسری جانب استغاثہ نے بریت کی اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے التجا کی کہ اس کے پاس ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، لہٰذا عدالت بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مزید شواہد طلب کرے۔

جج نے مشاہدہ کیا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہو چکے اور ان کے تحت سزا کا کوئی امکان نہیں ہے اس لئے عدالت نے ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نادیہ اکرام ملک کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے ملزم فقیر محمد نے نہ صرف خود کو معاف کیا بلکہ اپنے بیٹے اور بھتیجے کو بھی معافی دیدی جو اس قتل میں اس کے ساتھ ملوث رہے تھے۔

فقیر محمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ”مقتولہ کرن بی بی میری بیٹی تھی اور قتل کے وقت کنواری تھی۔ میرے اور میری بیوی کے علاوہ کرن کا کوئی قانونی وارث نہیں ہے۔ میں نے اس قتل کے ملزموں کو اللہ کے واسطے معاف کر دیا ہے اور ان کی بریت پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور میں قصاص و دیت کے اپنے حق سے بھی دستبردار ہوتا ہوں۔“ اس کیس سے متعلق وکلاء نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 317 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ کٹہرے میں کھڑا کوئی بھی ملزم خود کو معاف نہیں کر سکتا۔

خیال رہے کہ 2015ءمیں غیرت کے نام پر قتل کے خلاف پارلیمینٹ میں ایک بل پاس کیا گیا جس میں مجرم کو معاف کر دینے کے باوجود بھی اس کیلئے انتہائی سخت سزا مقرر کی گئی۔ جبکہ نئے قانون کے مطابق اگر غیرت کے نام پر قتل کے مجرم کو متاثرہ خاندان کی جانب سے معاف بھی کر دیا جائے تو عدالت اسے عمر قید کی سزا سنا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :