سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع وامور خارجہ کا مشترکہ اجلاس

بھارت کی جانب سے بریکس سمٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش اورنریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا اسرائیل کے ساتھ موازنہ کے بیانات پر مذمتی قرار داد کی منظوری بھارت نے ڈیڑھ ماہ میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی 58خلاف ورزیاں اور ایک سال میں 103خلاف ورزیاں کیں ‘افغانستان کی جانب سے ایک سال میں 203خلاف ورزیاں کیں گئیں ہیں ‘ مسلح افواج مکمل طور پر تیار اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ‘بھارتی سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ جھوٹا ہے ٬وزارت دفاع کی جانب سے کمیٹی کوبریفنگ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 15:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع وامور خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے بریکس سمٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش اور مودی کے اسرائیل کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا موازنہ کے بیانات پر مذمتی قرار دادی منظور کر لی گئی ‘وزارت دفاع نے کمیٹی کو بتا یا کہ بھارت نے ڈیڑھ ماہ میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی 58 اور ایک سال میں 103خلاف ورزیاں ‘افغانستان کی جانب سے ایک سال میں 203خلاف ورزیاں کیں گئیں ہیں ‘ فاٹا سے عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے 75فیصد خاندان واپس جاچکے ہیں ‘پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ‘بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ جھوٹا ہے جس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ملٹری آبزور گروپ اور عالمی میڈیا نے بھی کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور امورخارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئر مین مشاہد حسین سید نے بتا یا کہ مشترکہ اجلاس کے دوران سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیر الحسن سید نے پاکستان بھارت ا ور پاکستان افغانستان سرحدی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ہے ۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو بتا یا گیا ہے کہ 18ستمبر کو اڑی حملے کے بعد بھارت کی جانب سے ایک ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی58خلاف وزریاں کی گئیں جبکہ ایک سال کے دوران بھارت نے مجموعی طورپر 103خلاف ورزیاں کیں ہیں ۔سیکرٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل(ر) ضمیر الحسن نے اجلاس کو بھارت کی سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور پاکستان کی دفاعی پوزیشن کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ کشیدہ صورتحال کے دوارن لائن آف کنٹرول پر ایک سکوارڈرن(ایس یو 13) اور آرمی کے ایک اضافی ڈویژن کی پیش قدمی ہوئی ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاک فوج اور ایئر فورس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں ۔

اجلاس کو بتا یا گیا کہ بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا ہے کیونکہ سرجیکل سٹرائیک کے دو پہلو ہوتے ہیں ٬ پہلا پہلو یہ کہ عملی طور پر سرحد سے دوسرے ملک میں داخل ہونا اور دوسرا پہلو سرحد پار دوسرے ملک میں کسی ہدف پر حملہ کرنا ہے لیکن بھارت کے اس جعلی سرجیکل سٹرائیک کے دعوی کے بعد یہ دونوں پہلوئوں کئی بھی نظر نہیں آئے ۔

مشاہد حسین سید نے اس موقع پر اجلاس کے شرکاء کو بتا یا کہ ان کی اقوام متحدہ کے ملٹری آبزور گروپ کے ذمہ دار لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے ‘یہ گروپ پاکستان اور بھارت میں عملی طور پر موجود رہتا ہے اور کسی بھی تنازعہ پر رپورٹ بھجواتا ہے لیکن اس گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 29ستمبر کو کسی بھی قسم کی سرجیکل سٹرائیک یا حملہ کے شواہد نہیں ملے ‘اسی طرح واشگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمز میں بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا دعوی جھوٹ پر مبنی ہے ‘دراصل مودی نے جنگی ماحول کو ختم کرنے کے لئے سرجیکل سٹرائیک کا ماحول رچا کر اپنی قوم کی نظروں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے ۔

وزارت دفاع کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پاک افغان سرحدی انتظام کو موثر بنانے کے لئے فرنٹیئر کانسٹیبلری(ایف سی) کے 79نئے ونگز تشکیل دیئے جارہے ہیں ۔اجلاس کو بتا یا گیا کہ پاک افغان سرحد پر 78کراسنگ پوائنٹس ہیں جن میں سے 16باقاعدہ کراسنگ پوائنٹس ہیں‘4بڑے کراسنگ پوائنٹس میںطور خم ‘انگوراڈہ ‘غلام خان اور چمن کراسنگ پوائنٹ شامل ہے ۔

اجلاس کو بتا یا گیا کہ فاٹا میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے 75ہزار خاندان (تقریبا1.5ملین افراد) واپس اپنے گھروں کو جاچکے ہیں ‘ان افراد کی بحالی کے لئے بھی خصوصی اقدامات اور ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں ۔کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے میڈیا کو بتا یا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے پاکستان کو بدنام کرنے او دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کے لئے بریکس کے اجلاس میں ایک کوشش کی جسے چین اور روس نے ملکر ناکام بنایا ‘ہم چین اور روس کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مشترکہ اجلاس کے دوران ایک قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی ہے جس میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے بریکس میں پاکستان مخالف اقدام اور مودی کے حالیہ بیان جس میں اسرائیل کی مثال دی گئی اور فلطسین کا مقبوضہ کشمیر سے موازنہ کرنے کی بات کی گئی ہے ‘کمیٹی اس کی شدید مذمت کرتی ہے کیونکہ کشمیر اور فلسطین عالمی تنازعہ کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں ‘مشترکہ اجلاس بھارت کے اس بنیاد پرپیگنڈے کو مکمل طور پر مستر د کرتا ہے ۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان مہاجرین کی میزبانی کرنے والا ماڈل ملک ہے جو 35سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے ‘پورپ جو 28ممالک پر مشتمل ہے اس نے تو ڈیڑھ لاکھ افغان مہاجرین کو ایک سال بعد ہی واپس بھجوانے کے لئے کوششیں شروع کر دیں ہیں ۔مشترکہ اجلاس کے بعد سینٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع میں آرمی پبلک سکول حملہ میں زخمی ہونے والے طالبعلم کا معاملہ زیر غور آیا جس پر وزارت دفاع کی جانب سے بتا یا گیا کہ وزارت دفاع نے طالبعلم کے جرمنی سے علاج کے لئے سمری تیار کر لی ہے جو وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھجوائی جائے گی ۔کمیٹی کے چیئرمین نے اس پر کہا کہ وزارت دفاع جلدی یہ سمری ارسال کرے٬ کمیٹی اس حوالے سے وزریراعظم سے خصوصی بات کریگی ۔