انصاف کی فراہمی کے دشوار سفر میں گھبرا کر راستہ نہیں بدلنا چاہیئے٬ جج بلا خوف و خطر فیصلے کریں٬ منصف کا منصب نوکری نہیں بلکہ اللہ تعالی کی جانب سے انعام ہے٬ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کا تقریب سے خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2016 13:48

لاہور۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے دشوار گذار سفر میں گھبرا کر راستہ نہیں بدلنا چاہیئے٬ کسی جج کو ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں٬ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کریں٬ ججز اپنا کردار ایک ہیرو کی طرح بنائیںتاکہ لوگ دیکھنے آئیں کہ ججز کیسے ہوتے ہیں ٬جج طاقت ور اور دلیر ہوتا ہے ٬منصف کا منصب نوکری نہیں بلکہ اللہ رب العز ت کی جانب سے انعام ہے٬ انصاف کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے٬ اوپر وہ منصف ہے اور نیچے ہم ججز٬ ہم نے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا عہد کر رکھا ہے ٬فیصلہ انصاف پر مبنی کریں باقی جو ہو گا وہ میں دیکھ لوں گا ٬ہم انصاف کے مسافر ہیں ہرمشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے٬ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کوپنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں شروع ہونے والے جنرل ٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان٬ مسز جسٹس عائشہ اے ملک٬ رجسٹرار سید خورشید انور رضوی٬ ممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابر اور ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی بھی موجود تھی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ خود کو بدلنا اور بہتر بنانا ہم پر منحصر ہے٬ ہمیں اپنے اندر موجود خامیوں کی نشاندہی کرنی ہے اور انہیں دور کرنا ہے٬ انہوں نے جوڈیشل افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اپنا اخلاق ایسا بنائے ہیں کہ لوگ آ پ کے حسن سلوک کی مثال دیں٬ اپنے اندر ایسا جذبہ پیدا کریں کہ سائلین آپ کے انصاف کو سلام کریں٬چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں شروع ہونے والے جنرل ٹریننگ پروگرام اور اکیڈمی میں اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات کا مقصد ججز کو معاشرے میں رول ماڈل بنا کر عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا اور سائلین کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے٬ انہوں نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطور پر استوار کیا گیا ہے اور جنرل ٹریننگ پروگرام جیسا بین الا قوامی طرز کا سلیبس اور کورس کسی جوڈیشل اکیڈمی میں نہیں پڑھایا جاتا٬ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کورس کو ڈیزائن اور اکیڈمی میں انقلابی جدتیں لانے پر مسٹر جسٹس شجاعت علی خان ٬ مسز جسٹس عائشہ اے ملک اور ڈی جی اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی سمیت دیگر ٹیم ممبران کو خراج تحسین بھی پیش کیا٬انہوں نے کہا کہ جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت صوبے کے تمام جوڈیشل افسران کو کروائیں گے٬ اکیڈمی پورا سال ایک یونیورسٹی کی طرز پر کام کر ے گی٬ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص خصوصاًً ججز کیلئے تربیتی کورسز بہت ضروری ہیں٬ بہتر سے بہتر کی تلاش ہمیشہ جاری رہتی ہے٬ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ان کی بھی خواہش ہے کہ وہ جنرل ٹریننگ پروگرام کی کلاسز اٹینڈ کریں اور اس کیلئے وہ وقت بھی نکالیں گے٬ انہوں نے کہا کہ تربیتی کورسز ہمیں اپنے رویوں کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں٬ اسی حوالے سے سٹریس مینجمنٹ کو موجودہ کورس کا حصہ بنایا گیا ہے٬ خوش اخلاقی اور مثبت رویے بہترین ججز کی شناخت ہوتی ہے٬ چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل ٹریننگ پروگرام میں جوڈیشل افسران کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ترقیاں اور تعیناتیاں ہونگی٬ عدالت عالیہ میں بھی بطور جج فرائض سرانجام دینے کیلئے ضلعی عدلیہ کے ججزکیلئے روشن امکانا ت پیدا ہو چکے ہیں٬ اس لئے بھرپور محنت و لگن سے تربیتی کورسز میں حصہ لیں اور اپنی صلاحیتوں میں نکھار لائیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شجاعت علی خان کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ کو فعال بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اور جوڈیشل افسران کی استعداد کار میں اضافہ کئے بغیر مقصد پورا نہیں ہو سکتا٬انہوں نے کہا کہ جوڈیشل افسران کیلئے اکیڈمی کے انفرا سٹرکچر اور ماحول کو مزید بہتر بنانے کیلئے انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں۔ قبل ازیں مسز جسٹس عائشہ اے ملک اور ڈی جی اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی نے تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت کروائے جانے والے تربیتی پروگرامز سے جوڈیشل افسران کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا٬ آئین و قانون کے علم پر مہارت اور بہترین جج بننے میں مدد ملے گی اور صوبے کی عوام کو جلد و معیاری انصاف کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا٬ واضح رہے کہ جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت جوڈیشل افسران کی استعداد کار بڑھانے کیلئے پہلا تربیتی کورس جمعرات سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں شروع ہوگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :