ْ پانا ما لیکس معاملہ‘سپریم کورٹ نے وزیر اعظم ٬ْ مریم نوازسمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیئے

وطن پارٹی کی درخواست قبل ازوقت قرار دے کر مسترد کر دی گئی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے ٬ْعدالت عظمیٰ کسی سیاسی معاملے میں نہیں پڑینگے ٬ْ بنیادی حقوق کے معاملے پر مداخلت کر نا پڑی تو کرینگے ٬ْ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا ٬ْجسٹس خلجی عارف حسین ……… سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی

جمعرات 20 اکتوبر 2016 13:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کیخلاف دائر درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف ٬ْوزیر خزانہ اسحاق ڈار ٬ْوزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ٬ْ داماد کیپٹن (ر) صفدر ٬ْبیٹوں حسن نواز٬ حسین نواز٬ ڈی جی فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای)٬ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوںکیلئے ملتوی کردی جبکہ عدالت نے وطن پارٹی کی درخواست قبل ازوقت قرار دے کر مسترد کر دی- چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے واضح کیا ہے کہ کسی سیاسی معاملے میں نہیں پڑینگے ٬ْ بنیادی حقوق کے معاملے پر مداخلت کر نا پڑی تو کرینگے ۔

جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاناما لیکس کے معاملے پر تحریک انصاف ٬ْجماعت اسلامی ٬ْ عوامی مسلم لیگ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ٬ْپی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین ٬ْ شاہ محمود قریشی ٬ْعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ٬ْ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور دیگر رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ حکومتی وزراء خواجہ آصف اور سعد رفیق اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما پیپرز پر دنیا بھر میں کارروائی ہوئی ہے ٬ْپاکستان میں اس معاملے میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ کسی سیاسی معاملے میں نہیں پڑیں گے ٬ بنیادی حقوق کے معاملے پر مداخلت کریں گے چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت پہلے ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست واپس کرچکی ہے۔

تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ اپریل میں منظر عام پر آیا ٬ْپاناما لیکس میں نواز شریف اور خاندان سمیت متعدد لوگوں کے نام سامنے آئے ٬ْ وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ٬ْنواز شریف نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر کے جوڈیشل کمیشن بنانے یا کوئی اور اقدام نہیں کیا ۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ آپ اپنی درخواست پر کیا ریلیف چاہتے ہیں ٬ْ وکیل حامد خان نے کہا کہ عدالت کرپشن کے مقدمات میں جو پہلے فیصلہ دے چکی ہے وہی فیصلہ چاہتے ہیں ۔س موقع پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہ دی جائے ٬ْپارلیمنٹ موجود ہے یہ لوگ وہاں جائیں۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ فریقین کو سن کر پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

جسٹس عارف خلجی حسین نے کہاکہ عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا۔عدالت میں دلائل دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کا وقت آ گیا ہے ٬ْ کرپٹ لوگ حکمران بنے بیٹھے ہیں ٬ْپوری دنیا کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں ٬ْ وزیراعظم کو نوٹس اور شوکاز جاری کریں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس سطح پر ابھی ہم صرف نوٹس جاری کریں گے ۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے پاناما لیکس کے معاملے ٹیک اپ کر لیا ہے٬ عمران خان اپنا مقدمہ سپریم کورٹ کے سامنے بیان کریں یہ فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے کہ آئین و قانون کے تحت چلیں گے یا اس سے بالاتر٬ عمران خان نے ایک راستہ چنا ہے ٬ اس میں تبدیلی کا فیصلہ بھی ان کا ہی ہو گا ۔عدالت نے دیگر فریقین کے دلائل سننے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف ٬مریم نواز ٬حسن نواز اور حسین نواز ٬اسحاق ڈار کیپٹن صفدر ٬ اٹارنی جنرل ٬نیب ٬ایف آئی اے اور تمام فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیئے ۔

عدالت نے کہا کہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فصیلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے ۔ سپریم کورٹ نے وطن پارٹی کی درخواست قبل ازوقت قرار دے کر مسترد کر دی ۔ اس درخواست میں طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے ٬ْاسلام آباد بند کرنے کے معاملے پر پورا شہر رو رہا ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب یہ کام بھی ہم کریں جس کا کام ہے وہ اپنا کام خود کرے ۔ جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ آپ کی اسلام آباد بند کرنے کی درخواست ابھی نہیں لگی ٬عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف٬جماعت اسلامی٬ عوامی مسلم لیگ٬ جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں رخواستیں دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر یہ درخواستیں واپس کردی تھیں٬ بعدازاں گذشتہ ماہ 27 ستمبر کو عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلی تھیں۔

متعلقہ عنوان :