پانامہ لیکس :سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور وفاقی اداروں کونوٹسز جاری کر دیئے

عدالت نے جوڈیشل کمیشن نہ بنانے اور دھرنا روکنے سے متعلق درخواستیں خارج کر دیں٬سماعت 2ہفتوں تک ملتوی کسی سیاسی مسئلے میں نہیں پڑیں گے ٬انتظامیہ شہریوں کو حقوق دینے میں ناکام رہی تو مداخلت کریں گے٬ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی عدالت نے بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کیلئے پہلا قدم اٹھا لیا٬اب پوشیدہ چیزیں سب کے سامنے آئیں گے ٬2 نومبر کو ہمارا پرامن احتجاج ختم نہیں مزید زور پکڑے گا٬ عمران خان میری درخواست پر وزیر اعظم کو نوٹس بھجوایا گیا٬٬ آج جمہوریت کا آئینی اور قانونی امتحان ہے٬شیخ رشید حکومت پانامہ لیکس میں سنجیدہ نہیں٬ عدالت قوم کو مایوس نہ کرے٬ سراج الحق کا سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 اکتوبر 2016 12:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے سے متعلق پانچ مختلف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی٬عدالت نے پاناما سکینڈل سے متعلق تحریک انصاف٬ جماعت اسلامی اور شیخ رشید کی آئینی درخواستوں پر وزیراعظم اور تمام فریقوں کو نوٹس جاری کردئیے جبکہ دھرنا روکنے کی درخواست قبل از وقت قراردیکر مسترد کردی۔

اس موقع پر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہ دی جائے٬ پارلیمنٹ موجود ہے یہ لوگ وہاں جائیں جبکہ طارق حسن ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ پورا شہر رو رہا ہے کہ اسلام آباد بند نہ کیا جائے ٬جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کام بھی ہم کریں٬ ہم کسی سیاسی مسئلے میں نہیں پڑیں گے لیکن انتظامیہ شہریوں کو ان کے حقوق دینے میں ناکام رہی تو مداخلت کریں گے جبکہ فریقین کو سن کر پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

جسٹس عارف خلجی حسین کا کہنا تھا کہ عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم اور عمران خان ٬ایف بی آر سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم اٹھا لیا ہے ٬امید کرتے ہیں کہ جب پاناما لیکس کا کیس شروع ہو گا تو وہ چیزیں بھی سامنے آئیں گی جو اب تک پوشیدہ تھیں۔

ان کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا ٬یہ احتجاج وزیراعظم اور ان کے اداروں کے خلاف ہے جو کہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس شروع ہونے کے بعد اب احتجاج کو اور بھی زور ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کہتے رہے ہیں کہ پاناما لیکس کا کیس ختم ہو جائے گا ٬اربوں روپے کی چوری کا کوئی سوال نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات میں پارلیمنٹ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا لیکن شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کردیا جو کہ بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ میگناکارٹا میں بادشاہ کو قانون کے تابع بنایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو جب انصا ف نہیں ملتا تو پھر پر امن احتجاج کرنا اس کا آئینی حق ہے ٬ہم قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ پر امن احتجاجی عمل جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے ہمارے ٹیکسوں سے چلتے ہیں اورادارے کمزور ہونے سے کرپشن زیادہ اور مضبوط ہونے سے کم ہوتی ہے ٬پاناما لیکس جیسے بڑے سکینڈ ل کے بعد نیب ٬ایف بی آر اور دیگر اداروں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بہانے مار ے کہ ہمارے پاس بادشاہ کا احتساب کرنے کے لیے قانون ہی نہیں ہے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نظریے کی بات کر رہے ہیں ٬ یہ لڑائی عمران خان کی ذاتی نہیں ہے٬ پاکستان کے عوام کرپشن سے تنگ ہیں۔

2014 کا دھرنا بہت کامیاب تھا٬ اس وقت کی تحریک انصاف اور اب کی پی ٹی آئی میں زمین آسمان کا فرق ہے٬ مختلف جماعتوں کے قائدین اور عوام کو دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی اپیل کر رہے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پانامہ لیکس پر میری درخواست پر سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو نوٹس جاری کیا ہے ٬ غلط گوشوارے جمع کرانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے معاملے پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ٬ اب پرویز رشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ٬ 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے٬ آج جمہوریت کا آئینی اور قانونی امتحان ہے٬ وزیراعظم نے غلط گوشوارے جمع کرائے٬ نااہل قرار دیا جائے ٬ نواز شریف کو نااہل کرنا ہو گا یا ان 9 اراکین کو واپس لایا جائے جنہوں نے غلط گوشوارے جمع کرائے۔

ان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کسی کی اہلیت اور نااہلیت کا بنیادی آرٹیکل ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے ایشو پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ٬ اب پرویزرشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ٬ میں 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں٬ عدالت قوم کو مایوس نہ کرے۔