داعش موصل میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرسکتی ہے ٬اتحادی فوج

موصل شہر میں لگ بھگ چھ ہزارداعشی جنگجوموجود ہیں٬عراقی لیفٹیننٹ جنرل طالب شغاتی

جمعرات 20 اکتوبر 2016 12:25

موصل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) عراق کے شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف نبرد آزما اتحادی فورسز نے کہا ہے کہ وہ اس جنگجو گروپ کی جانب سے اپنے دفاع میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی توقع کررہے ہیں۔اتحادی فوج کے ایک عہدے دار نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ امریکی فورسز نے داعش کی جانب سے چلائے گئے گولہ بارود کے خول کیمیائی ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے اکٹھے کیے ہیں کیونکہ یہ گروپ ماضی میں مسٹرڈ گیس کا استعمال کرچکا ہے۔

(جاری ہے)

درایں اثناء عراقی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل طالب شغاتی نے صحافیوں کو بتایا کہ موصل شہر کے اندر چھے ہزار کے لگ بھگ داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ ان میں کتنے غیر ملکی ہیں۔عراقی فوج اور اس کے اتحادیوں نے موصل میں داعش کے خلاف سوموار کو بڑی کارروائی آغاز کی تھی ۔اس کے بعد سے ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب جارہے ہیں۔انسانی امدادی سرگرمیوں میں مصروف بین الاقوامی اداروں کا کہناتھا کہ موصل سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے چار لاکھ کے درمیان ہوسکتی ہے۔وہ پڑوسی ملک شام ٬عراق کے خود مختار علاقے کردستان اور ترکی کی سرحد کی جانب جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :