امریکہ کے صدارتی انتخابات : ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین لاس ویگاس میں تیسرا اور آخری مباحثہ

موصل میں جاری جنگ کا حقیقی فاتح ایران ہوگا اور اس پر ایران کو امریکہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ایران کو چاہیے کہ وہ ہمیں شکریے کا خط لکھے۔ ٹرمپ نے امریکا کے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان اٹھا دیا نتیجہ آنے کے بعد دیکھوں گا انتخابات کو ماننا ہے یا نہیں۔ٹرمپ-ری پبلکن امیدوار ایٹمی ہتھیار چلانے کا حامی ہے اور وہ امریکی جمہوریت کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے،ٹرمپ کو روسی صدر پیوٹن کی حمایت حاصل ہے، روس امریکا کے انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے،آج تک کسی ملک نے امریکا کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ہیلری کلنٹن ہیلری کو 52 فیصد اور ٹرمپ کو 39فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔تازہ ترین پولزکے نتائج

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 20 اکتوبر 2016 11:15

امریکہ کے صدارتی انتخابات : ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین لاس ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20اکتوبر۔2016ء) امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن اور ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین تیسرا اور آخری مباحثہ ریاست نواڈا کے شہر لاس ویگاس میں ہوا جس میں دونوں کی طرف سے ایک بار پھر تندو تیز بیانات سامنے آئے۔ لاس ویگاس کی یونیورسٹی آف نواڈا میں ہونے والے اس آخری مباحثے میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ عراق کے شہر موصل میں جاری جنگ کا حقیقی فاتح ایران ہوگا اور اس پر ایران کو امریکہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

ایران کو چاہیے کہ وہ ہمیں شکریے کا خط لکھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ موصل ہمارے پاس تھا لیکن جب ہم وہاں سے آگئے، جب ہلیری نے وہاں سے سب کو بلا لیا تو ہم موصل کھو بیٹھے۔ انھوں نے داعش کی کامیابیوں اور پھیلاو¿ کی ذمہ داری ہلیری کلنٹن پر عائد کی۔

(جاری ہے)

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی مذمت بھی کی۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حریف ہلیری کلنٹن نے کہا کہ عراقی فورسز کی مدد کرنے والی خصوصی افواج نے انھیں اعتماد دلایا ہے لیکن وہ اپنی افواج کو زمین پر اتارنے کے حق میں نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ امریکی مفادات میں نہیں ہے۔ہلیری کلنٹن نے کہا کہ میرے خیال میں یہ دولت اسلامیہ کے لیے خود کو دوبارہ یکجا کرنے میں مشکلات کا سبب ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دولت اسلامیہ پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہیلری کلنٹن نے اندرونی طور پر شدت پسندی کو روکنے کے لیے انٹیلجنس کے خاص سمت میں سوچنے پر بھی زور دیا۔تیسرے مباحثے کی میزبانی فاکس نیوز کے صحافی کرس والس کر رہے تھے۔

بعض اہم ریاستوں میں رائے عامہ کے پولز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت اس انتخاب میں اہم ریاستوں میں ہلیری کلنٹن سے کافی پیچھے ہیں۔زیادہ تر امریکی ووٹ ڈالنے کے اپنے حق کا استعمال آٹھ نومبر کو کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ وہ جنوبی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کروائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ برے لوگ موجود ہیں اور ہمیں ان کو نکالنا ہے۔

ہیلری کلنٹن سے جب ان کی برازیلین بینک کے لیے کی جانے والے تقریر کے بارے میں پوچھا گیا جس میں انھوں نے تجارت اور سرحد کو کھولنے کے حوالے سے اپنے خواب کا ذکر کیا تھا، تو ہیلری نے جواب میں کہا کہ وہ توانائی کی پالیسی کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ جب وہ اسامہ بن لادن کے معاملے میں مدد فراہم کر رہی تھیں اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ ایک ٹی وی شو کی میزبانی کر رہے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال یہ نہیں بتائیں گے کہ 8نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے یا نہیں۔ اس سے یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ ہو سکتا ہے وہ نتائج کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے انتظار کریں گے کہ آیا نتیجہ قانونی تھا یا نہیں۔اس پر ہیلری کلنٹن نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کے بارے میں گری ہوئی بات کر رہے ہیں اور میرے لیے یہ حیران کن ہے کہ دو بڑی جماعتوں سے میں ایک کے امیدوار اس طرح کی پوزیشن لیں گے۔

پول ز کے مطابق ہلیری کو 52 فیصد اور ٹرمپ کو 39فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔امریکا کے صدارتی انتخاب میں دونوں امیدواروں کے درمیان یہ آخری مباحثہ تھاجس میں دونوں امیدواروں نے پھر ہاتھ نہیں ملائے۔امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل دونوں امیدواروںکے درمیان مباحثے میں اسقاط حمل، گن رائٹس اور روسی صدر ولادی میر پوٹن پر گرما گرم بحث ہوئی ہے۔

ٹرمپ نے امریکا کے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان اٹھا دیا اور کہا کہ نتیجہ آنے کے بعد دیکھوں گا انتخابات کو ماننا ہے یا نہیں۔ری پبلکن صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ امریکا کو اب سعودی عرب ،کوریا اور دیگر ملکوں کی حفاظت کرنا بند کردینا چاہیے۔ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ایٹمی ہتھیار چلانے کے حامی ہیں،اسی لیے ایٹمی ذمہ داری رکھنے والے 10 میں سے کسی ایک سابق امریکی صدر نے بھی ان کی حمایت نہیں کی۔

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ تو امریکی جمہوریت کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے،ٹرمپ کو روسی صدر پیوٹن کی حمایت حاصل ہے، روس امریکا کے انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے،آج تک کسی ملک نے امریکا کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔ روس سائبر حملے کرکے وکی لیکس کے ذریعے امریکا کی خفیہ معلومات انٹرنیٹ پر فراہم کرتا ہے تاکہ وہ امریکی انتخابات پر اثر انداز ہوسکے۔

ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں روسی صدر پیوٹن کو نہیں جانتا، ہلیری کلنٹن اسٹیبلشمنٹ کی امیدوار ہیں، ایف بی آئی اور سرکاری ادارے ہلیری کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے،ہلیری کی انتخابی مہم میں ٹیکس دینے والوں کا پیسہ استعمال ہو رہا ہے۔ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ اگر وہ صدر بنیں تو وہ ملک کا قرضہ ختم کردیں گی۔اس مقصد کے لیے وہ عوام پر سرمایہ کاری کریں گی۔

ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے اوباما انتظامیہ نے لاکھوں لوگوں کو امریکا سے بے دخل کیا ہے۔میں تارکین وطن کے خلاف نہیں،غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ہوں۔ٹرمپ کا کہنا تھا ان کی ریلی میں احتجاج کرنے والوں کو ہلیری اور صدر اوباما نے 15 سو ڈالرز دیئے، ان پر جنسی حملوں کا الزام لگانے والی خواتین سے وہ کبھی بھی نہیں ملے۔

ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ ماضی میں اپنے ایک ٹی وی شو کو ایمی ایوارڈ نہ دیے جانے پر بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ فیصلہ ناانصافی پر مبنی تھا۔اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ مجھے یہ ایوارڈ ملنا چاہیے تھا۔آخری مباحثے میں سابقہ دو مباحثوں کی نسبت زیادہ بحث پالیسی امور پر ہوئی لیکن ساتھ ہی ساتھ امیدواروں کی طرف سے ایک دوسرے پر الزام تراشی اسی طرح دیکھنے میں آئی جیسے مہم یا پہلے مباحثوں پر دیکھی گئی تھی۔

ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ کلنٹن کی صدارتی مہم نے ان کے خلاف جنسی رجحات کے الزامات کے لگانے والی خواتین کی منصوبہ بندی کی۔انھوں نے ان تمام الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یا تو وہ خواتین شہرت چاہتی تھیں اور ہیلری کی مہم نے ان کے لیے یہ انتظام کیا اور میرا خیال ہے یہ ہیلری کی مہم ہی ہے جس نے یہ کیا۔ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ یہ خواتین دوسرے مباحثے کے بعد سامنے آئیں جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ انھوں نے کبھی خواتین سے نامناسب دست درازی نہیں کی۔

ڈونلڈ سمجھتے ہیں کہ وہ خواتین کی بے عزتی انھیں بڑا بناتی ہے۔ وہ ان خواتین کے وقار کے منافی کرتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ خواتین یہ جانتی ہیں کہ اس طرح کے سلوک سے کیا محسوس ہوتا ہے۔مباحثے سے پہلے دونوں امیدواروں کے حامی بہت پرجوش نظرآئے۔ ووٹروں کو متوجہ کرنے اور مخالف کو نیچا دکھانے کے لیے پوسٹرز، ٹرکوں پر پینٹنگز اور دیگر حربے آزمائے گئے۔ دوسری طرف ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا نے کہا ہے کہ ان کے والد انتخابات کے نتائج کو تسلیم کر لیں گے۔