حکومت اور مقتدرحلقوں کے درمیان تناﺅ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے وزیراعظم ہاﺅس کے ایک اہم سرکاری افسرکو ہٹانے اور اس کے خلاف تحقیقات کا عندیہ دیدیا-حساس اداروں نے بھی اعلی عسکری قیادت کے احکامات پر اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ اعلی حکام کو ارسال کردی ہے - فوجی قیادت خبرلیک ہونے پر ناخوش ہی نہیں بلکہ شدید برہم ہے کیونکہ اس سے فوج اور سول حکومت کے درمیان اعتماد کو دھچکا لگا ہے-خبر لیک کرنے میں کوئی سرکاری افسرملوث نہیں بلکہ وزیراعظم کی ایک انتہائی قریبی شخصیت ملوث ہیں جس کے ثبوت اعلی عسکری قیادت کو فراہم کردیئے گئے ہیں-ذمہ دار ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 اکتوبر 2016 09:51

حکومت اور مقتدرحلقوں کے درمیان تناﺅ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے وزیراعظم ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔19اکتوبر۔2016ء) حکومت اور مقتدرحلقوں کے درمیان تناﺅ کو کم کرنے کے لیے حکومتی نے وزیراعظم ہاﺅس کے ایک اہم سرکاری افسرکو ہٹانے اور اس کے خلاف تحقیقات کا عندیہ دیا ہے -ذمہ دار ذرائع کے مطابق بندکمرے میں ہونے والے اہم ترین اجلاس کی خبرایک قومی اخبار کے صحافی کو لیک کرنے کے حوالے سے جہاں حکومت اپنی صفائی کے لیے اقدامات کرنے پر غور کررہی ہے اسی طرح حساس اداروں نے بھی اعلی عسکری قیادت کے احکامات پر اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ اعلی حکام کو ارسال کردی ہے -ذرائع کا کہنا ہے فوجی قیادت خبرلیک ہونے پر ناخوش ہی نہیں بلکہ شدید برہم ہے کیونکہ اس سے فوج اور سول حکومت کے درمیان اعتماد کو دھچکا لگا ہے-ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت محض کاروائی ڈالنے کے لیے وزیراعظم ہاﺅس کے ایک افسرکو قربانی کا بکرا بنانا چاہتی ہے جبکہ حساس اداروں کی رپورٹس کے مطابق خبر لیک کرنے میں کوئی سرکاری افسرملوث نہیں بلکہ وزیراعظم کی ایک انتہائی قریبی شخصیت ملوث ہیں جس کے ثبوت اعلی عسکری قیادت کو فراہم کردیئے گئے ہیں-دوسری جانب بعض حلقوں کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ مذکورہ خبروزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کی رضا مندی سے لیک کی گئی اور دونوں اعلی شخصیات کو اس معاملے میں مکمل طور پر باخبررکھا گیا ہے-تاہم اس با ت کی حکومتی یا نون لیگی ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی-ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے مالی معاملات میں بے ضابطگیوں کے تحقیقات کے لیے بھی متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں اور آڈیٹرجنرل آف پاکستان اور دیگر اداروں کی مالی بے ضابطگیوں کی حالیہ رپورٹس اسی سلسلہ کی کڑی ہیں -ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت وزیراعظم کی قریبی شخصیت کو بیرون ملک بجھوانے پر غور کررہی ہے جس کا نام حساس اداروں نے اپنی رپورٹ میں ظاہرکیا ہے-ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل اشرف کی وزیراعظم نوازشریف سے حالیہ ملاقات انتہائی غیرمعمولی حالات میں ہوئی ہے جبکہ ملاقات سے قبل کورکمانڈرکانفرنس کی پریس ریلزکی صورت میں حکومت کو حالات کی سنگینی سے آگاہ کردیا گیا تھا-


متعلقہ عنوان :