گرفتاریوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو حالات بے قابو ہوںگے

امتحانات سے متعلق کٹھ پتلی وزیر تعلیم کا بیان انکی گٹھیا سوچ کا مظہرہے ٬مولانا طاری

منگل 18 اکتوبر 2016 12:10

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیںحریت رہنماء اور جموںوکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبداللہ طاری نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری اور انکے خلاف مسلسل جاری کریک ڈائون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر یہ سلسلہ فوری طورپرنہ روکا گیا تو کشمیری عوام زبردست احتجاج کر یں گے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مولانا عبداللہ طاری نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی ٬تحریک حریت ٬جماعت اسلامی اور دیگر حریت پسند تنظیموں کے قائدین اور کارکنان کی گرفتاری اور ان کے خلاف سخت کریک ڈاون پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگریہ سلسلہ روکا نہ گیا تو حالات بے قابو ہوجائیں گے اور کشمیری عوام سڑکو ں پرنکل کر زبردست احتجاج کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ائمہ مساجد ٬علماء کرام اور مذہبی قائدین کی مسلسل گرفتاری کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتارکر کے انتظامیہ دینی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈال کر مداخلت فی الدین کے مرتکب ہورہی ہے ۔مولانا نے علماء اور خطباء حضرات کے خلاف حکومتی سطح پر کریک ڈاون کو بوکھلاہٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ بھارتی پولیس نے اس سلسلے میں ہر حد پار کرلی ہے۔

انہوں نے کٹھ پتلی وزیر تعلیم نعیم اختر کے امتحانات سے متعلق حالیہ بیان کو بوکھلاہٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ کیا وہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکے ہاتھوںسوسے زائد نہتے کشمیریوں کے قتل ناحق٬ہزاروں افراد کے زخمی اور سینکڑوں لوگوں کے بینائی سے محروم ہونے کے بعد صورتحال کوامتحانات کیلئے موزوں قرار دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں حسب عادت کزب بیانی اور جھوٹ کا سہارا لے کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

انھوں نے نعیم اختر کے امتحانات سے متعلق ان کے خیالات کوپر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ وادی کو خون میںنہلانے کے بعد وہ امتحانات کی رٹ لگاکر دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ کشمیرمیںسب کچھ ٹھیک ہے ۔حریت رہنماء نے وادی کے قریہ قریہ میں فوج اور پولیس کے ہاتھوں مکانوں ٬گاڑیوں اور املاک کی توڑ پھوڑ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ '' نام نہاد ویژن'' اور '' خیالات کی جنگ '' کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کہاں چھپ گئے اور انہیں اس بات کا جواب دینا ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :