سرینگر کے سافٹ ویئر انجینئربلال احمد کوٹا کو عمر قیدکی سزاسنا دی گئی

بلال احمد کوٹا کو5جنوری2007 کو گرفتار کیا گیا تھا

منگل 18 اکتوبر 2016 11:56

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیںسرینگر کے لال بازار سے تعلق رکھنے والے سافٹ ویئر انجینئر بلال احمد کوٹا کو10روز قبل بنگلور کی ایک عدالت سے تا حیات قید کی سزا سنائی جبکہ انکے اہل خانہ نے اپنے بیٹے کو بے قصور قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سرینگر جیل منتقل کیا جائے۔ شمالی ہند کی ریاست کرناٹک کے بنگلوار شہر میں10سال قبل گرفتار کئے گئے سرینگر کے نوجوان کو بنگلور سیشن کورٹ کے جج کے ایم ہری میتھ نے شہر میں حساس مقامات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی فرموں کے خلاف مجرمانہ منصوبہ بندی کرنے کے خلاف عمر قید کی سزا سنائی۔

بلال احمد کوٹا کو5جنوری2007 کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے کرناٹک کے ضلع بالاری میں عارضی رہائش گاہ سے ایک ائے کی47کے علاوہ200گولیاں اور5دستمی بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔

(جاری ہے)

پولیس نے اس کیس میں3 باشندوں سمیت5افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے بلال احمد کو لشکر طیبہ کا جنگجو جتلایا تھا۔ عدالت میں سپیشل پبلک پراسکیوٹر سی ائے رویندرا نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلال احمد کوٹا نی1995سے لیکر1999تک مظفر آباد میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی۔

اس دوران بلال احمد کوٹا کے اہل خانہ نے ان پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پھنسایا گیا اور کشمیری ہونے کی سزا دی گئی۔بلال احمد کے برادر ہلال احمد کوٹا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہلال احمد نے بنگلور میں عالمی شہرت یافتی ثقافتی جگہ ہمپی میں ہینڈی کرافٹس کی دکان کھولی تھی جبکہ اس سے قبل میں1990کی دہائی میں وہ بنگلور کے ایک پرائیوٹ پالی ٹیکنک کالج میں زیر تعلیم تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران انکی شادی بھی ہوئی اور2007میں انہیں اچانک یہ خبر ملی کہ بلال احمد کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت انکی بیٹی کی عمر صرف6ماہ کی تھی جو اب10برس کی ہے اور اپنے والد کو بہت یاد کرتی ہے۔ہلال احمد نے جذباتی انداز میں بتایا کہ اسی غم میںہمارے والد کی موت بھی واقع ہوئی اور اپنے بیٹے کو یکھنے کی حسرت اور کسک ا?خری وقت تک ان کے دل میں رہی۔

انہوں نے عدالت کی طرف سے دی گئی سزا کو نا انصافی قرار دیتے ہویئے کہا کہ بلال احمد نے پہلے ہی جیل میں عمر کے بہترین10سال کاٹے ہیں اور10برسوں تک ایام اسیری گزارنے کے بعد اب انہیں تا حیات قید کی سزا سنائی گئی۔بلال احمد کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ وہ بلال احمد کے ساتھ بنگلور جیل میں ملاقاتیں کریں٬اور نہ ہی وہ وہاں وکلاء کو بھاری فیس ادا کرسکتے ہے۔

متعلقہ عنوان :