عدالتیں ہر صورت آئین پاکستان کا تحفظ کر یں گی ‘ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے ‘ جسٹس ثاقب نثار

ریاست چلانا عوام کے منتخب نمائندوں کاکام ہے ‘ اعلیٰ عدلیہ کا کام قانون بنانا نہیں بلکہ اس کی تشریح کرنا ہے ‘بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالت کونوٹس لینا چاہیے‘مقدمات میں تاخیر کا سبب بننے والے عوامل ختم کرنا ہوں گے‘‘ہمارے مقاصد عوامی اہمیت کا مسئلہ اوربنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ٬ملک میں غریب اور امیر کے لئے قانون برابر ہوں گے تو قانون کی بالادستی ہو گی ‘ ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقر یب رونمائی سے خطاب

اتوار 16 اکتوبر 2016 21:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالتیں ہر صورت آئین پاکستان کا تحفظ کر یں گی ‘ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے ‘ریاست چلانا عوام کے منتخب نمائندوں کاکام ہے ‘ اعلیٰ عدلیہ کا کام قانون بنانا نہیں بلکہ اس کی تشریح کرنا ہے‘ہمارے مقاصد عوامی اہمیت کا مسئلہ اوربنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ٬ملک میں غریب اور امیر کے لئے قانون برابر ہوں گے تو قانون کی بالادستی ہو گی ‘بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالت کونوٹس لینا چاہیے‘مقدمات میں تاخیر کا سبب بننے والے عوامل ختم کرنا ہوں گے۔

وہ اتوار کے روز لاہور میں ماہر قانون دان ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقر یب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پرپیپلزپارٹی کے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن ‘ماہر قانون دان ایس ایم ظفر ‘صدرسپریم کورٹ بار کے صدر سید علی ظفر٬لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ٬جسٹس شاہد وحید٬جسٹس علی اکبر قریشی‘چیئرمین فیڈرل سروس ٹربیونل جسٹس ریٹائرڈ سید زاہد حسین٬ڈین پاکستان کالج آف لا پروفیسر ہمایوں احسان٬وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران٬میاں نجم ثاقب ایڈوکیٹ سمیت وکلا کی کثیرتعداد نے شرکت کی سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے پاس یہ اختیار بھی نہیں کہ وہ قانون بنائے کیونکہ قانون بنانا مقننہ کا کام ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالت کو نوٹس لینا چاہیے اور عدالت میں مقدمات میں تاخیر کا سبب بننے والے عوامل کو ختم کرنا ہو گا۔ جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ قانون پڑھنے سے نہیں سمجھنے سے آتا ہے جس پر زور دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حلف لیا ہے کہ ہرصورت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی حفاظت کریں گے‘عدالتیں آئین پاکستان کی محافظ ہیں۔

خواہش ہے کہ ایساعدالتی نظام ہو جس میں سب کو برابری کے ساتھ بروقت انصاف فراہم ہو‘ہمارے مقاصد عوامی اہمیت کا مسئلہ اوربنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا یے۔ملک میں غریب اور امیر کے لئے قانون برابر ہوں گے تو قانون کی بالادستی ہو گی۔تقریب سے خطاب میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ متکبر جج صاحبان ہر دور میں آئے جو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہیں تاہم آئین و قانون کی پاسداری اور اس کا تسلسل ہی ملکی جمہوریت کی مضبوطی اور اس کے مفاد میں ہے۔

اس موقع پر ایس۔ ایم ظفر نے کہا کہ وکلاء تحریک میں کچھ کم عقل جج بھی پیدا ہوئے جو ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوئے اور وہ مزید اپنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔پاکستان کالج آف لا کے ڈین پروفیسر ہمایوں احسان نے کہا کہ ایس ایم ظفر کی کتاب قانون کی آگاہی کے حوالے سے روشنی کا مینار ہے۔ مقررین کا کہناتھاکہ بروقت انصاف کی فراہمی سے ہی قانون کی بالادستی ممکن ہے۔