پاکستان وژن 2025ء کے تحت نوجوان نسل کو تعلیمی انقلاب کے ذریعے بہترین مستقبل سے ہمکنار کرنا وفاقی حکومت کا اولین مشن ہے٬حکومت مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ایک نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے عوامی سہولتوں میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے ٬ وژن 2025ء میں تعلیمی ترقی کو اولین حیثیت دی گئی ہے‘پاکستان کے تمام اضلاع کی سطح پر سب کیمپس کا قیام علاقائی ترقی کی راہ پر ایک اہم قدم ثابت ہو گا‘پلاننگ کمیشن کے حکام نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

اتوار 16 اکتوبر 2016 21:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2016ء) پاکستان وژن 2025ء کے تحت نوجوان نسل کو تعلیمی انقلاب کے ذریعے بہترین مستقبل سے ہمکنار کرنا وفاقی حکومت کا اولین مشن ہے٬وفاقی حکومت مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ایک نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے عوامی سہولتوں میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے ٬ وژن 2025ء میں تعلیمی ترقی کو اولین حیثیت دی گئی ہے اورپاکستان کے تمام اضلاع کی سطح پر سب کیمپس کا قیام علاقائی ترقی کی راہ پر ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔

اتوار کوپلاننگ کمیشن کے حکام نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ پاکستان کے ہر ضلع میں یو نیورسٹی کے کیمپس یا سب کیمپس قائم کرنے کے لئے 4ارب 58 کروڑ کا منصوبہ منظورکیا۔ اس منصوبے سے نوجوانوں کو اپنے ضلع میں تعلیم کی سہولیات میسر ہو سکیں گی۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ ملک بھر میں تعلیم کے شعبے کو بہتر بنانے کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 21 ارب 48کروڑ 64 لاکھ روپے جبکہ پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مندپروگرام کے تحت 20 ارب روپے کا بجٹ مختص کئے ہیں۔

انہوںنے بتایا کہ وفاقی حکومت وژن 2025ء کے تحت ملکی معیشت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ سماجی بہبود کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کررہی ہے٬ سکول جانے والے بچوں اور بچیوں کے تعدادی فرق کو ختم کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے٬آئندہ پانچ برس میں اس فرق میں 50 فیصد تک کمی لائی جائے گی٬ 2025ء تک ہر بچہ یا بچی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوگا۔

انہوںنے بتایا کہ وژن 2025ء پورے ملک میں بسنے والے لوگوں کے لئے زندگی کے ایک اعلیٰ معیار کی فراہمی اور پاکستان کو عالمی سطح پر مسابقتی اور خوشحال ملک بنانے کے لئے ہے۔ وژن 2025ء صنعت اور علم کی بنیاد پر پاکستان کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے اور اس ضمن میں حکومت ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمہ اور انفراسٹرکچر کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ مقامی وسائل کو فروغ دینا٬ ادارہ جاتی اصلاحات اور گڈ گورننس٬ اجناس پیدا کرنے والے سیکٹرز کی بحالی٬ برآمدات میں اضافہ اور نجی شعبہ کی ترقی کے لئے اقدامات اور معیشت کی ترقی کے لئے سماجی سرمایہ کو بروئے کار لانے کے لئے منصوبہ بندی بھی اس کا حصہ ہے۔

متعلقہ عنوان :